کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 116
ایک عورت سے شادی کی تھی۔ اس عورت نے ایک بچے کو جنم دیا تو مجھے کوئی دایہ ڈھونڈھنے کاکہا گیا۔چنانچہ جب دایہ آئی تو میں نے اس کابچہ اٹھا کر اس دایہ کے حوالے کیاتھا۔ مجھے لگتا ہے کہ تیرے یہ پاؤں اسی جیسے ہیں ۔ گویا اس نے مجھے بخوبی پہچان لیا اور ٹھیک پہچانا۔[1] پھر عبیداللہ نے اپنے سر اور منہ سے اپنی پگڑی ہٹا لی اور پوچھا کہ کیا تم ہمیں حمزہ رضی اللہ عنہ کے قتل کی تفصیل بیان کرسکتے ہو؟ … اس نے کہا:کیوں نہیں ؟ اس نے تفصیل بتائی کہ مکہ کے طعیمہ بن عدی کوجناب حمزہ رضی اللہ عنہ نے بدر میں قتل کیا تھا۔ میرے مالک جبیر بن مطعم نے مجھ سے کہا:اگر تو میرے چچا کے بدلے حمزہ رضی اللہ عنہ کو قتل کردے تو تو آزاد ہوگا۔ چنانچہ عینین یعنی اُحد کے سال جب قریشی جنگ کے لیے نکلے تو میں بھی ان کے ساتھ نکل کھڑا ہوا۔ میدان میں جب صفیں آمنے سامنے ہوئیں تو قریش کی طرف سے سباع بن عبدالعزیٰ خزاعی نے مسلمانوں کو مقابلے کے لیے للکارا تو حمزہ رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب اس کے مقابلے میں نکلے، اور بولے: ارے سباع! اوئے ابن اُمّ انمار کے بیٹے، جو عورتوں کی فرجیں کاٹتی ہے [2]تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتاہے۔چنانچہ حمزہ رضی اللہ عنہ نے ایسا وارکیا کہ وہ گذشتہ کل (یعنی قتل ) ہوگیا اور میں حمزہ رضی اللہ عنہ کی گھات میں ایک چٹان کے نیچے چھپا ہوا تھا۔ جب حمزہ میرے قریب آئے تو میں نے اس کی ناف کے نیچے کانشانہ لے کر اپنا بھالا دے مارا جو ان کی رانوں کے درمیان سے آرپار ہوگیا، اور یہ ان کی زندگی کے آخری لمحات تھے۔ اور پھر میں لشکر گاہ میں اطمینان سے جابیٹھا، کیونکہ میرا مقصد پورا ہوگیا تھا اور مجھے آزادی مل گئی۔ پھر قریشی مکہ واپس ہوئے تو میں بھی ان کے ساتھ آگیا۔ پھر میں مکہ ہی میں رہنے لگا حتیٰ کہ فتح مکہ کے موقعہ پر یہاں اسلام کی اشاعت ہوگئی تو میں طائف چلا گیا۔ بہت حیران پریشان تھا، سوچتا تھاکہ شام یایمن وغیرہ کی طرف نکل جاؤں ۔ میں اسی سوچ بچار میں تھا کہ ایک آدمی نے مجھے کہا:تجھے افسوس! وہ (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کی قسم! جو کوئی اس کے دین میں داخل ہوجائے اور حق کی شہادت کااقرار کرلے تو وہ اسے کسی طرح قتل نہیں کرتے۔ چنانچہ اہل طائف نے اپنا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا اور مجھے بتلایاگیا کہ محمدؐ قاصدوں کے درپے آزار نہیں ہوتے۔ تو میں بھی ان کے ساتھ چلا آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے