کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 110
دلائل کی بنا پر سیاست کے میدانِ خارزار میں قدم رکھا۔ سیاست میں بعض دینی جماعتوں اور بعض علماے کرام کے مثبت کردار سے ہمیں انکار نہیں لیکن مجموعی طور پر غور فرمائیے کہ گذشتہ نصف صدی سے دینی جماعتوں اور واجب الاحترام علماے کرام کی میدانِ سیاست میں موجودگی کے باوجود سیاست کی غلاظت اور گندگی میں اضافہ ہوا یا کمی آئی ہے؟
اس کے ساتھ ہی یہ سوال بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے کہ علماے کرام کے میدانِ سیاست میں آنے کے بعد علماے کرام کی عزت اور وقار میں اضافہ ہوا ہے یا کمی آئی ہے؟ معاشرے میں علماے کرام کی عزت اور وقار میں اضافہ درحقیقت اسلام کی دعوت اور اشاعت میں اضافہ کا باعث ہے اور علماے کرام کی عزت اور وقار میں کمی اسلام کی دعوت اور اشاعت میں کمی کا باعث ہے، لہٰذا اس پہلو کو بھی کسی صورت نظر اندازنہیں کیا جاسکتا۔
توپ کا مقابلہ توپ سے، کلاشنکوف کا کلاشنکوف اور میزائل کا میزائل سے اور ٹی وی کا گند ٹی وی سے صاف کرنے کی دلیل کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ جب افغانستان پر امریکی حملہ کے وقت پاکستان نے امریکہ کو تمام سہولتیں دینے کے لئے گھٹنے ٹیک دیئے تو امریکہ نواز دانشوروں نے یہ کہہ کر حکومت کی تائید کی کہ ہم امریکہ کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لئے پہلے ہمیں ویسی ٹیکنالوجی اور اسلحہ تیار کرنا چاہیے، پھر مقابلہ کرنا چاہیے۔ تب ہمارے واجب الاحترام علماے کرام نے غزوۂ بدر سے لے کر جہادِ افغانستان تک کی تاریخ سے اس بات کے حق میں دلائل کے انبار لگا دیئے کہ حق و باطل کی جنگ میں اسلحہ اور سازوسامان نہیں ، جذبۂ ایمان اہم ہوتا ہے… ؎ مؤمن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی!
لیکن ٹی وی کے معاملے میں اب علماے کرام خود یہ فرما رہے ہیں کہ میزائل کا مقابلہ کلاشنکوف سے اور توپ کا مقابلہ تلوار سے ممکن نہیں ۔ ٹی وی سے پھیلائی جانے والی غلاظت کی صفائی ٹی وی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ وطن عزیز کے جید علماے کرام کے اس’یوٹرن‘ کو کون سا نام دیا جائے؟
5. مذاکرۂ علمیہ میں سعودی عرب کی فتویٰ کونسل کے ایک فتویٰ کا ذکربھی کیا گیا ہے جس