کتاب: محدث شمارہ 326 - صفحہ 106
مباحثہ علمیہ محمّد اقبال کیلاني الریاض،سعودی عرب دینی مقاصد کے لیے ٹی وی پروگراموں میں شرکت محدث کے ’تصویر نمبر‘ پر ایک دوسرے موقف کی ترجمانی کرتے ہوئے ’سلسلہ تفہیم السنہ‘ کے فاضل مصنف مولانا اقبال کیلانی نے اپنی رائے کا اظہار فرمایا ہے اور علماے کرام سے اپنے فتویٰ پر نظرثانی کی دردمندانہ درخواست کی ہے۔ اس سلسلے میں مزید مضامین اور بحوث وردود کا سلسلہ ’محدث‘ میں جاری ہے جس کے لئے ادارہ محدث نے بعض دیگر اہل علم سے بھی اس موضوع پر لکھنے کی درخواست کی ہے۔ اتباعِ کتاب وسنت کے مخلصانہ جذبہ کی حامل یہ تحریر نذرِ قارئین ہے، جس سے اُنہیں اس کا دوسرا رخ جاننے کا بھی موقع حاصل ہوگا۔ اس بحث کی سابقہ تحریریں جون کے علاوہ اگست ۲۰۰۸ء کے شمارہ میں بھی ملاحظہ کی جاسکتی ہیں ۔ مدیر جون ۲۰۰۸ء کے ماہنامہ ’محدث‘ لاہور میں ’ملّی مجلس شرعی‘ کے مذاکرۂ علمیہ کی روداد شائع ہوئی ہے جس میں مختلف مکتب ِفکر سے تعلق رکھنے والے پندرہ واجب الاحترام علماے کرام نے یہ فتویٰ صادر فرمایا ہے کہ ’’دعوت و اصلاح اور اسلامی مقاصد کے حصول خصوصاً اسلام کے دفاع اور دین مخالف پروپیگنڈہ کاجواب دینے کے لیے الیکٹرانک میڈیا کا استعمال جائز ہے، خواہ بہ اکراہ ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ اُمید تھی کہ اس موضوع پر دیگر علماے کرام بھی اظہارِ خیال فرمائیں گے لیکن حیرت کی بات ہے کہ چار پانچ ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود کم از کم میری نظر سے ایسا کوئی مضمون نہیں گزرا جس میں اس فتویٰ سے اختلاف کیاگیا ہو۔ کم وبیش پانچ ماہ بعد ہفت روزہ ’الاعتصام‘ لاہور نے ۱۰ تا۱۶/ اکتوبر ۲۰۰۸ء کے شمارہ میں محترم حافظ صلاح الدین یوسف صاحب حفظہ اللہ کا ’محدث‘ میں مطبوعہمضمون دوبارہ شائع کیاہے، کیا اس سے یہ تاثر لیا جائے کہ پاکستان کے تمام علماے کرام اس فتویٰ سے متفق ہیں ؟ علماے کرام کے کسی متفقہ فیصلے سے اختلاف کرنا مجھ جیسے کم علم طالب ِعلم کے لیے نہ صرف مشکل بلکہ طبیعت کے لیے ناگزیر بھی ہے لیکن یہ موضوع اپنے