کتاب: محدث شمارہ 325 - صفحہ 62
ہیں ،دہشت گردی کے خلاف جنگ ان کے ٹھکانوں تک پھیلائی جائے۔‘‘ ٭ حالات بے حد پریشان کن ہیں ۔ پاکستانی عوام توقع کر رہے تھے کہ جنرل مشرف کے جانے کے بعد امریکہ سے تعاون کی پالیسی پر نظر ثانی کی جائے گی،مگر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نئی حکومت نے اس تعاون کومزید بڑھانے کی ہی یقین دہانی کرائی ہے۔ باجوڑ میں شروع کیا جانے والا افسوس ناک آپریشن ابھی تک جاری ہے۔ وہاں کے لاکھوں بے گھر افراد نے ماہِ رمضان مہاجرت کے مصائب سے گذرتے ہوئے گذارا ہے۔ابھی تک لو گ نقل مکانی کر رہے ہیں ۔ سوات میں بھی حالات خراب ہیں ۔ بار بار معاہدے کے اعلان کے باوجود نہ آپریشن ختم کیا گیا ، نہ نام نہاد طالبان کی طرف سے خود کش حملوں کا سلسلہ بند کیا گیا ہے۔یہ ایک برائی کا چکر ہے جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ ٭ وزیر اعظم گیلانی صاحب فرماتے ہیں کہ پاکستان امریکہ سے نہیں لڑ سکتا۔ہمارا خیال ہے کہ امریکیوں سے جنگ لڑنے کی شاید ضرورت ہی پیش نہ آئے، اگر پاکستان صرف دو باتوں کا اعلان کر دے۔اوّل یہ کہ امریکہ کو اب تک دی جانے والی لاجسٹک سپورٹ واپس لے لی جائے۔ اس اعلان کے بعد کراچی سے انڈس ہائی وے سے گذر کر افغانستان جانے والے روزانہ چار سو سے زیادہ ٹرک روک لیے جائیں توپھر امریکی افواج سخت مشکلات سے درپیش ہوں گی کیونکہ ان کے پاس فی الحال کوئی متبادل انتظام نہیں ہے۔ثانیاً، حکومت ِپاکستان یہ اعلان کر دے کہ قبائلی علاقوں میں تعینات پاکستانی فوج کے ایک لاکھ ۲۰ ہزار جوان واپس بلائے جائیں گے۔ ۲۵/ستمبرکے اخبار میں امریکی فوج کے جنرل جیمز کارٹ کا بیان شائع ہوا ہے جو اس نے امریکی سینٹ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے دیا ’’پاکستان کی لاجسٹک سپورٹ کے بغیر افغانستان میں موجودگی ایک چیلنج ہو گی۔‘‘ مزید یہ کہ ’’ امریکہ نے افغانستان میں فوج کو سپلائی کے لیے متبادل روٹ کی تلاش شروع کر دی۔‘‘ (روزنامہ ’نوائے وقت‘ لاہور) اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اس امکان کے تصور ہی سے وحشت زدہ ہو گیا ہے کہ پاکستان اس کی افواج کو سپلائی بند کرنے کی سہولت واپس لے سکتا ہے۔برطانوی وزیر انصاف جیک سٹرا چند روز پہلے پاکستان کے دورہ پر آئے تھے، ان کا یہ بیان بھی توجہ طلب ہے ’’ پاکستان اتحادی ممالک کی مجبوری تو ہو سکتا ہے، اتحادی ممالک پاکستان کی مجبوری نہیں ۔ اگر آج پاکستان ان احباب کو ہر قسم کی اِمداد فراہم کرنے سے صاف انکار بھی کر دے تو آپ اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے۔‘‘ (نوائے وقت)
[1] سید ریاض حسن،پاکستان ناگزیر تھا (شعبہ تصنیف،کراچی یونیورسٹی،کراچی )ص۵۲۳ [2] محمدمجاہد فاروق،پاکستان کی نظریاتی تاریخ حکومت اور سیاست (نیوبک پیلس ،لاہور)ص۵۷ [3] چودھری محمد اعظم،پاکستان کا آئین1973ء ،ص۴۰