کتاب: محدث شمارہ 325 - صفحہ 61
سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور یہ بھی بیان دیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ گذشتہ دنوں آرمی چیف جنرل پرویز اشفاق کیانی کی طرف سے پہلی مرتبہ قدرے جرأت مندانہ بیان دیا گیاکہ بیرونی اَفواج کو پاکستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔افواجِ پاکستان کے ترجمان نے بھی بیان دیاکہ پاکستان کی حدود میں داخل ہونے والے جہازوں کو نشانہ بنانے کا حکم دے دیا گیا ہے۔محب ِوطن حلقوں کی طرف سے خیال ظاہر کیا گیا کہ ایسا بیان صدر آصف زرداری یا وزیر اعظم کی طرف سے آنا چاہیے تھا۔بعد میں وزیر اعظم نے اگرچہ بیان دیا کہ حکومت اور فوج کی پالیسی ایک ہے،مگر اس کا وہ تاثر قائم نہ ہوسکا۔وزیر اعظم نے تو یہ بیان دے کر قوم کے حوصلوں پر پانی پھیر دیا کہ ہم امریکہ کے ساتھ نہیں لڑ سکتے۔ ۹/ستمبر کو صدارتی حلف لینے کے فوراً بعد صدر آصف زرداری نے بیان دیا کہ وہ اپنا پہلا دورہ چین کا کریں گے مگر اس کے دو تین دن بعد ہی وہ برطانیہ چلے گئے، وہاں برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن سے ملاقات کی او رامریکی حملوں کے خلاف ان کی حمایت لینے کی کاوش کی جس میں اُنہیں کامیابی نہیں ملی۔۲۳/ستمبر کو اُنہوں نے نیویارک میں امریکی صدر جارج بش سے غیر رسمی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں اُنہوں نے امریکی صدر سے پاکستان کی خود مختاری کے احترام کی دوبارہ در خواست کی۔ صدر بش کا بیان آیا کہ امریکہ پاکستان کی خود مختاری کا خیال رکھے گا، مگر اس ’خیال‘ کی عملی تعبیر کے طور پر اسی دن امریکی طیاروں نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کی حدود میں پروازیں کیں اور میزائل برسائے۔امریکیوں کی نفسیات عالمی غنڈہ گردوں کی نفسیات ہے، وہ نہ تو اقوامِ متحدہ کے کسی قانون کو اہمیت دیتے ہیں اور نہ ہی کسی ملک کی خود مختاری کی اُنہیں پرواہ ہے۔گذشتہ دنوں جس وقت امریکی افواج کا چیف ایڈمرل مائیکل مولن اسلام آباد میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کر رہا تھا،عین اسی وقت میڈیا پر اطلاع دی جا رہی تھی کہ امریکی جہازوں نے وزیرستان میں بمباری کر کے ۲۰ سے زیادہ معصوم عورتوں اور بچوں کو شہید کر دیا ہے۔ آج یعنی ۲۵/ستمبر کے اخبارات میں امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس سے ایک دفعہ پھر متنبہ کیا ہے کہ ’’ پاکستان پرلازم ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نئی امریکی پالیسی کا ساتھ دے۔‘‘ادھر نیو یارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر کرزئی نے بیان دیاہے کہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں مقیم انتہا پسند، افغانستان کو غیر مستحکم کر رہے
[1] مقالاتِ سیرت(حصہ اوّل) نویں قومی سیرت کانفرنس (وزارتِ مذہبی اُمور، حکومت ِپاکستان،اسلام آباد۱۹۸۴ء) ص۹۰ [2] ابوداؤد،السنن،ص۱۰۶۷،حدیث نمبر۶۱۲۴