کتاب: محدث شمارہ 325 - صفحہ 60
بھی منتخب کیاگیا۔ ان کے صدر بنے کے بعد پاکستان کی سیاست میں اشتراکی الحادپسندوں کے اثرورسوخ بڑھنے کے امکانات بھی ہیں ۔ ان کے دورمیں مشرف کی سیکولرائزیشن کی پالیسی کے تسلسل کااحتمال بھی ہے۔ ان حالات میں دین پسندوں کو ناساز گار حالات کاسامنا کرنا پڑسکتاہے جس کی تیاری ابھی سے ہونی چاہئے۔ دیکھنا ہے کہ فوجی آمریت کے بعد سیکولر جمہوریت کے پاکستان کی معاشرت و سیاست پرکیا اثرات پڑتے ہیں ؟ دورِحاضر میں حکومت ِالٰہیہ (خلافت) تو ایک خواب اور ناتمام آدرش ہے ہی، یہ سلطانی ٔ ٔجمہور (جمہوریت) بھی ایک خواب سے کم نہیں ہے۔ اس ملک میں اسلام کے نام پرعوام کے استحصال کی باتیں تو بہت کی جاتی ہیں ، مگر جمہوریت کے نام پر خاندانی بادشاہت کے قیام اور عوام کے بدترین استحصال کی بات کرنے کا حوصلہ کسیہے؟ ۷ ستمبر کے اخبارات اُٹھا لیجئے اور آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ ایک شخص جس کے بارے میں کل تک کیاکیا باتیں شائع نہیں ہوئی تھیں ، آج ایک اعلیٰ درجہ کا مدبر اور قوم کا عظیم مسیحا بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔ خدا کرے کہ وہ اپنے آپ کو ایسا ثابت کرسکے، مگر مرغِ باد نما جیسی صحافت کے علمبردار سب کچھ پہلے ہی ثابت کررہے ہیں ۔ آج (۲۵ ستمبر کو) جب اس مضمون کی اختتامی سطور تحریر کی جا رہی ہیں ، حالات میں بہتری کی بجائے مزید خرابی میں تیزی آئی ہے۔۲۰/ستمبر کو اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا دھماکہ ہوا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایک ہزار کلو گرام بارود سے بھرا ٹرک افطاری کے کچھ دیر بعد سیکورٹی کے تمام ’ریڈ الرٹس‘ کو توڑتے ہوئے ہوٹل کے گیٹ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔اس خوفناک دھماکے نے اسلام آ باد شہر کو لرزا کے رکھ دیا۔اس میں ۵۳/ افراد جاں بحق ہونے کے علاوہ اڑھائی سو سے زائد لوگ زخمی ہوئے۔اس دھماکے سے کوئی تین گھنٹے پہلے صدر آصف زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ ایوان سے خطاب کیا تھا۔مشیر داخلہ نے ایک دفعہ پھر ذاتی تشہیر کے لیے بیان دیا کہ اس شام سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے صدر، وزیر اعظم اور ارکانِ پارلیمنٹ کے اعزاز میں میریٹ ہوٹل میں افطار ڈنر کا اہتمام ہونا تھا جو دہشت گردی کی اطلاع پانے کے بعد وزیر اعظم ہاؤس میں منتقل کر دیا گیا۔اس بیان کو میڈیا میں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور کئی سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں ۔ادھر سپیکر اسمبلی کی طرف سے بیان آیا کہ ایسا کوئی پروگرام نہ تھا۔۲۵/ستمبر کے ’نواے وقت‘ کی شہ سرخی ہے کہ وفاقی کابینہ نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ناکامی پر
[1] َالنساء:۵۸ [2] ابوداؤد،السنن،ص۵۲۱،حدیث نمبر۳۶۳۱