کتاب: محدث شمارہ 325 - صفحہ 59
کے امیدوار جسٹس (ر) سعیدالزماں صدیقی نے ۱۵۳ اور مسلم لیگ (ق) کے مشاہد حسین نے ۴۳ ووٹ حاصل کئے۔ ۸ ستمبرکو تقریب ِحلف وفاداری ہوئی۔اس تقریب میں ایک ایسا شخص بھی موجود تھا جو ابھی چند ہفتے پہلے طالبان کے تعاقب میں پاکستان حدود میں افغان فوجی بھیجنے کی دھمکی دیتارہاتھا۔ افغانستان سے آئے ہوئے اس جبہ پوش مسخرے اور امریکہ کے وفادار غلام کی موجودگی سے آصف علی زرداری نے بحیثیت ِصدر پاکستان جو تاثر دیناچاہا، اسے قاضی حسین احمد نے بجا طور پر امریکہ کو ’پہلا سلیوٹ‘قرار دیا۔ حامد کرزئی کے ساتھ آصف علی زرداری کی ’پریس کانفرنس‘ کے خلاف ہمارے میڈیا نے کافی ناگواری کا اظہار کیا ہے، حتیٰ کہ روزنامہ ’جنگ‘ بھی اپنے تحفظات پیش کئے بغیر نہ رہ سکا۔
بات بہت طویل ہوگئی ہے مگر پھر بھی چند تاثرات کا بیان ضروری ہے۔ بہت سے لوگ توقع کررہے تھے کہ آصف علی زرداری منصب ِصدارت پر پہنچنے کے بعد این آر او کے بارے میں عدمِ تحفظ سے باہر آجائیں گے اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت تمام جج صاحبان کو بحال کرکے ’نیک نامی‘ کمائیں گے، مگر ایسا نہ ہوا، کیوں ؟ حقیقت یہ ہے کہ جب تک امریکہ سے منظوری نہیں آئے گی، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری صاحب بحال نہیں کئے جائیں گے۔ اس ’منظوری‘ کے آنے کافی الحال کوئی امکان نہیں ، کیونکہ پرویز مشرف نے امریکہ کو یقین دلایا تھاکہ جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ان غائب شدہ سینکڑوں افراد کی بازیابی اور عدالت میں پیش کرنے کے احکامات صادر کئے تھے جو ’دہشت گردی‘ میں ملوث ہیں ۔جن ’مقتدر قوتوں ‘ نے ان افراد کوغائب کیا، ان کی ناراضگی کاکوئی بھی سیاستدان خواہ وہ صدر کیوں نہ بن جائے، متحمل نہیں ہوسکتا۔ابھی چند دن پہلے وزیرقانون نے بیان دیاتھا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اگر بحال بھی ہوئے تو پہلے صرف جج کے طور پر حلف اٹھائیں گے، ان کے چیف جسٹس ہونے کا فیصلہ بعد میں کیاجائے گا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس غیر منطقی اور لغو بیان کی ضرورت کیاتھی؟ آخر یہ لوگ افتخار محمد چوہدری کو چیف جسٹس کے طور پر بحال کیوں نہیں کرنا چاہتے؟ بعض لوگوں کاخیال ہے کہ یہ ایسا چیف جسٹس کبھی نہیں چاہیں گے جس سے اُنہیں ہمیشہ خدشہ لاحق رہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق بنچ تشکیل دے گا۔
آصف علی زرداری نے کچھ عرصہ پہلے دینی مدارس پر پابندیوں کے متعلق جو بیان دیا تھا وہ ان کی سیکولر سوچ کا عکاس ہے۔ جون ۲۰۰۸ء میں موصوف کو’ سوشلسٹ انٹرنیشنل‘ کا نائب صدر
[1] البخاری، الجامع الصحیح،ص۹۴۸،حدیث نمبر۵۳۰۵
[2] ایضاً،ص۹۴۸،حدیث نمبر۵۳۰۱