کتاب: محدث شمارہ 325 - صفحہ 58
اب تو ان کی جارحانہ کارروائیوں نے باقاعدہ جنگ کی صورت اختیار کرلی ہے۔ چند روز سے انگوراڈہ پر رات کی تاریکی میں امریکی ہیلی کاپٹروں سے اتر کر امریکی فوجیوں نے ۲۲ بے گناہ پاکستانی قبائلی عورتوں اور بچوں کو فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اُتار دیا اور پھر بڑے آرام سے واپس چلے گئے۔ ارضِ پاک پرناپاک قدم رکھنے والے ان ظالموں کو کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرناپڑا۔ آئے روز کے ان امریکی حملوں نے پاکستان کی حاکمیت ِاعلیٰ کو ایک سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔اخبارات کے تبصروں میں جب یہ پڑھنے کو ملتا ہے کہ نیٹو افواج کو سابق صدر پرویز مشرف کے دور سے خفیہ اجازت ملی ہوئی ہے، تو دل خون کے آنسو رونے پر مجبور ہوجاتاہے۔ دھیمے انداز میں مصنوعی احتجاج بھی ہورہا ہے، مگر اس کے اثرات مرتب نہیں ہو رہے ہیں ۔ایک دن خبر شائع ہوئی کہ پاکستان نے امریکی افواج کے لئے سازوسامان اور خوراک پہنچانے والے ٹرکوں کو طورخم بارڈر پر روک دیا ہے۔کس قدر اطمینان ہواکہ کچھ تو قومی حمیت کااظہار ہوا ہے۔ مگر افسوس! دوسرے دن مشیر داخلہ نے وضاحت کی کہ اس خبر میں کوئی صداقت نہیں ۔ ۱۱/ ستمبر کو جنرل پرویزاشفاق کیانی کا بیان شائع ہوا کہ پاکستان کی سالمیت کاہر قیمت پردفاع کیا جائے گا۔ خودکش حملوں کو مشرف کے خلاف ردّعمل کہاجاتا تھا، مگر موجودہ حکومت نے فاٹا، سوات اورباجوڑ میں جب پرانی پالیسی کو تبدیل نہ کیا اور آپریشن کی شدت میں اضافہ کردیا تو گذشتہ دنوں بہت ہی خوفناک خود کش حملوں کاسلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا۔ واہ کینٹ، پشاور کے ہسپتال اورکوہاٹ روڈ پر ہونے والے المناک خود کش حملوں میں سینکڑوں بے گناہ مزدور، محنت کش، غریب لوگ شہیدہوگئے۔ فاٹا کے علاقوں میں ہونے والے آپریشنز میں بلاشبہ ظلم ہورہا ہے مگر اس طرح کے خود کش حملے بھی ظلم اور بدترین فساد کے زمرے میں آتے ہیں ۔ ہم نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی طرف سے یہودیوں کے خلاف خودکش حملوں کے متعلق عرب و عجم کے علما کی آرا دیکھی ہیں ، مگر پاکستان میں ہونے والے خودکش حملوں کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایسا ظلم کرنے والے طالبانِ شریعت نہیں ہوسکتے بلکہ ظالمانِ بربریت ہیں ۔ اس سلسلے میں پوری تحقیق کی ضرورت ہے کہ یہ حملے فاٹا کے مظلوم مسلمانوں کی طرف سے ہورہے ہیں یا بھارتی ’را‘ اور دیگر پاکستان دشمن عناصر ان کو استعمال کررہے ہیں ۔ ۶/ ستمبر کو صدارتی انتخابات کے جو نتائج سامنے آئے، اس کے بارے میں کوئی تجسّس تھا، نہ کسی کو حیرت ہوئی۔ یہ نتیجہ پہلے سے معلوم تھا۔ آصف علی زرداری نے ۴۷۹، مسلم لیگ (ن)
[1] ایضاً،ص۳۰۳،حدیث نمبر۲۰۹۶ [2] البخاری، الجامع الصحیح،ص۹۴۳،حدیث نمبر۵۲۷۶ [3] ابن قیم، اعلام الموقعین(مطبعہ التجاریہ، القاہرہ،۱۹۶۲ء)۴؍۲۹۱