کتاب: محدث شمارہ 325 - صفحہ 52
وہ اسے اپنی کھال کہتا تھا۔ ۹/ مارچ ۲۰۰۷ء بھی پاکستانیوں کو ہمیشہ یاد رہے گا جب پرویز مشرف نے وردی میں ملبوس ہوکر پاکستان کے چیف جسٹس محمد افتخارچوہدری سے جی ایچ کیو میں استعفیٰ طلب کیا۔ اس نے رعب ڈالنے کے لئے دو تین جرنیل بھی پاس بٹھارکھے تھے۔ مگر اس دن پاکستان کے چیف جسٹس نے انکار کرکے ایک بدخو ڈکٹیٹر کا غرور خاک میں ملا دیا۔ جسٹس افتخارچوہدری کاحرف ِ انکار آمریت کے بھونڈے چہرے پرایک طمانچے سے کم نہ تھا۔ آمر کو اس جسارت کی توقع نہ تھی۔ وہ چیف جسٹس کو اس جسارت کا مزہ چھکانے پرتل گیا، اُسے اور اس کے بچوں کو ان کے گھر میں قید کردیا گیا۔ اُنہیں ذلیل کرنے کی ہر صورت آزمائی گئی، بے گناہ بچوں کو سکول جانے سے روک دیاگیا۔ ان کی گھر کے اندر بھی نقل وحرکت بس ایک کمرے تک محدود تھی، وہ کچن تک نہیں آسکتے تھے، پہرہ داروں کا غول خوف مسلط کرنے کی غرض سے ایستادہ کردیاگیا، ملاقاتیں اور فون پررابطے یکسر منقطع کردیئے گئے۔ مگر بددماغ آمر یہ بات بھول گیا کہ اللہ جسے چاہتاہے، عزت یاذلت عطا کرتا ہے۔ اُسے یاد نہ رہا کہ عزت اور اعزاز کا تعلق وردی یا کرسی سے نہیں ہے، یہ خدا کی عطا ہے جسے وہ عطا کردے۔ بالآخر اللہ نے جسٹس افتخار چوہدری کو ’قومی افتخار‘ کی علامت بنادیا، اس کو پاکستانی قوم نے وہ عزت ، احترام اور دلی محبت دی جس کاتصور ہی محال ہے۔ بے چہرہ آمر کے مقدر میں ذلت لکھ دی گئی۔ وکلا اور سول سوسائٹی کے ہزاروں کارکن میدان میں نکلے اور آمر پر وہ تھوتھو کی کہ جس کا بیان بے سود ہے، سب جانتے ہیں ، اُسے کن کن ’القابات‘ سے نوازاگیا۔ حیرت تو یہ ہے کہ سابق فوجیوں کی تنظیم ’ایکس سروس مین سوسائٹی‘ کے صدر نے یہاں تک کہہ دیا کہ پرویز مشرف باؤلا جانور ہے، اس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کیا جانا چاہئے جیسا کہ ایک باؤلے جانور کے ساتھ کیا جاتاہے۔ اخبارات نے بھی اس کا یہ بیان چھاپ دیا۔یہ خداکی طرف سے ذلت و نکبت تھی جو اس ’کھال پوش‘ آمر کے مقدر میں لکھ دی گئی۔
میں نہیں جانتا کہ حالیہ تاریخ میں کوئی ایک بھی دوسرا حکمران ہے جسے اپنی قوم کی طرف سے اس قدر نفرت اور تحقیر کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ پرویز مشرف بڑے آہنی اعصاب کا مالک ہے، ورنہ کوئی اور ہوتا تو کب کامرچکاہوتا۔ ہم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے اندر یہ ضد اور ہٹ دھرمی اور ڈھٹائی کے جذبات پیداکردیئے تاکہ اسے طویل عرصہ تک یوں ذلیل کروا کر اس ظالم اور شقی القلب حکمران کو لوگوں کے لئے نشانۂ عبرت بنادے۔ مشہور ارشادِ ربانی ہے کہ’’اللہ عزوجل جسے چاہتا ہے، عزت عطا کرتا اور جسے چاہتا ذلیل ورسوا کردیتا
[1] ابو دائو د،السنن ،ص۶۴۱،حدیث نمبر۴۵۳۶
[2] ایضاً،ص۷۳۳،حدیث نمبر۵۲۲۴
[3] صفی الرحمن مبارکپوری،الرحیق المختوم(مکتبہ سلفیہ،لاہور۱۹۹۴ء)ص۷۴۵
[4] البخاری ،الجامع الصحیح(دارالسلام، الریاض۱۹۹۸ء)ص۴۱۷،حدیث نمبر۲۶۵۰
[5] ایضاً،ص۴۱۷،حدیث نمبر۲۵۸۷