کتاب: محدث شمارہ 325 - صفحہ 122
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ((أ أکلت منہ شیئًا؟)) قالوا:لا، قال: ((ما کان اللہ لیُدخل شیئًا من حمزۃ النار))، فوضع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حمزۃً فصلی علیہ، وجيء برجل من الأنصار فوضع إلی جنبہ فصلی علیہ فَرُفع الأنصاري وتُرِک حمزۃ ثم جيء بآخر فوضعہ إلی جنب حمزۃ فصلی علیہ ثم رُفع وتُرک حمزۃ حتی صلی علیہ یومئذ سبعین صلاۃ (۱/۴۶۳) ’’امام احمد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں عفان نے حماد کے حوالے سے اور حماد نے ان کو عطا بن سائب کے حوالے سے بیان کیا کہ شعبی کے ذریعے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت منقول ہے کہ جنگ ِاُحد کے دن مسلمان عورتیں مسلمانوں کے پیچھے تھیں اور وہ مشرکین کے زخمیوں پرحملہ آور ہوکر ان کا کام تمام کردیتی تھیں ، اور اگر میں اس دن حلف اُٹھا کرکہتا کہ ہم میں سے کوئی بھی دولت دنیا کا ارادہ نہیں رکھتا تھا تو میں پُرامید تھا کہ میں سچا ثابت ہوں گا یہاں تک کہ اللہ نے یہ آیت نازل فرمادی ﴿مِنْکُمْ مَنْ یُّرِیْدُ الدُّنْیَا وَمِنْکُمْ مَنْ یُّرِیْدُ الآخِرَۃَ ثُمَّ صَرَفَکُمْ عَنْھُمْ لِیَـبْتَلِیَکُمْ﴾جب رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی خلاف ورزی کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ۹ صحابہ کے ساتھ ایک طرف ہوگئے، ان میں سات انصاری تھے اور دو قریشی اور ان میں دسویں آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود تھے۔ جب کفار قریش نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نرغے میں لے لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس آدمی پر رحم فرمائے جو اُنہیں ہم سے دور ہٹا دے، راوی کہتا ہے کہ انصار میں ایک صحابی رضی اللہ عنہ آگے بڑھا اور گھڑی بھر لڑتا ہوا شہید ہوگیا، جب اُنہوں نے پھر گھیرا تنگ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس آدمی پر رحم فرمائے جو اُنہیں ہم سے دور ہٹا دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح فرماتے رہے یہاں تک ساتوں انصاری یکے بعد دیگرے لڑتے شہید ہوگئے، تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم نے اپنے ساتھیوں سے انصاف نہیں کیا۔ چنانچہ ابوسفیان آیا اور کہنے لگا ۔ اُعل ھبل (ہبل کا اقبال بلند ہو)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کہو : اللہ أعلیٰ وأجل(اللہ تعالیٰ اعلیٰ اور بزرگ تر ہے)۔ ابوسفیان نے کہا: لنا عزیٰ وعزیٰ لکم (ہمارا عزیٰ ہے تمہارا عزیٰ کوئی نہیں )۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جواب دو: اللہ مولانا ولا مولیٰ لکم (ہمارا مولیٰ اللہ ہے اور تمہارامولیٰ کوئی نہیں ) پھر ابوسفیان نے کہا: آج کا دن یومِ بدر کے بدلہ کا ہے۔ کوئی دن ہمارے لئے اور کوئی دن ہمارے برخلاف، کسی دن ہم بے وقعت اور کسی دن ہم خوش بخت، حنظلہ کے بدلے حنظلہ کے، فلان کے بدلے فلان کے ، اور فلان کے بدلے