کتاب: محدث شمارہ 325 - صفحہ 121
الشیخ حای الحای کے مضمون پر نظر پڑی اور ہم نے اسے بالاستیعاب پڑھا۔ زیر نظر مضمون میں ہم اسے تمہید بناکر اس پر اپنی گذارشات پیش کریں گے۔اللہ کریم ہمیں اِفراط وتفریط سے بچائے اور حق کو حق اور باطل کو باطل کہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب ہاشمی کے بعد از شہادت پیٹ چاک کرنے اور ان کے جگر چبانے کے قصے کا دارومدار مسنداحمد کی اس مرسل اور منکر المتن روایت پر ہے جو بمع سند اس طرح ہے : ’’حدثنا عفان حدثنا حماد حدثنا عطاء بن السائب عن الشعبي عن ابن مسعود أن النساء کنَّ یوم أحد خلف المسلمین یُجھزن علی جرحیٰ المشرکین،فلو حلفت یومئذ رجوت أن أبرَّ: أنہ لیس أحد منا یرید الدنیا حتی أنزل اللہ عزوجل ﴿مِنْکُمْ مَنْ یُّرِیْدُ الدُّنْیَا وَمِنْکُمْ مَنْ یُّرِیْدُ الآخِرَۃَ ثُمَّ صَرَفَکُمْ عَنْھُمْ لِیَـبْتَلِیَکُمْ﴾ فلمَّا خالف أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم وعصوا ما أمروا بہ أفرد رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم في تسعۃ، سبعۃٍ من الأنصار ورجلین من قریش وھو عاشرھم، فلما رھِقوہ قال: ((رحم اللہ رجلا ردَّھم عنا)) قال: فقام رجل من الأنصار فقاتل ساعۃ حتی قُتل فلمَّا رھقوہ أیضًا قال: ((یرحم اللہ رجلا ردّھم عنا)) فلم یزل یقول ذا حتی قتل السبعۃ فقال النبي صلی اللہ علیہ وسلم لصاحبہ ((ما أَنْصَفْنَا أصحابَنا))۔ فجاء أبوسفیان، فقال: اُعلُ ھبل! فقال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم : ((قولوا: ’’اللہ أعلیٰ وأجلّ‘‘)) فقالوا: ﷲ أعلی وأجل فقال أبوسفیان لنا عزّٰی ولاعزّٰی لکم۔ فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قولوا: ((اللہ مولـٰنا والکافرون لا مولیٰ لھم))،ثم قال أبوسفیان: یومٌ بیومِ بدر، یوم لنا ویوم علینا، ویوم نُسَائُ ویومٌ نُسَرُّ،حنظلۃ بحنظلۃ، وفلان بفلان،وفلان بفلان فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ((لا سوائً أما قتلانا فأحیَائٌ یُرزقون، وقتلاکم في النار یُعذَّبون)) قال أبوسفیان: قد کانت في القوم مثلۃٌ، وإن کانت لَعَنْ غیر ملإ منا ما أمرت ولا نھیت، ولا أحببتُ ولا کرھتُ، ولاسَائَنِـيْ وَلاَ سَرَّنِيْ قال: فنظروا،فإذا حمزۃ قد بُقِرَ بطنہ، وأخذت ھند کبدہ فَلاَکتْھا، فلم تستطع أن تأکلھا، فقال رسول