کتاب: محدث شمارہ 325 - صفحہ 113
ضابطہ دیوانی اور فوجداری کی چند مخصوص عدالتیں
ضابطہ دیوانی اور فوجداری کی چند مخصوص عدالتیں بھی ہیں جو بنیادی طور پر ضابطہ فوجداری اور دیوانی کے تحت ہی کام کرتی ہیں اور پاکستان کے نظام کا حصہ ہیں جن میں مندرجہ ذیل عدالتیں قائم ہیں :
۱۔مصالحتی عدالتیں ۲۔نابالغ مجرموں کی عالتیں
۳۔قاضی عدالتیں ۴۔لیبر کورٹس
۵۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتیں ۶۔قاضی ،محتسب کی عدالتیں
۷۔فیملی کورٹس ۸۔ نارکوٹکس(منشیات)کی عدالتیں
۹۔جرگہ اور پنچائیت کی عدالتیں ۱۰۔قاضی شرعی عدالت
۱۱۔ افواجِ پاکستان کی عدالتیں ۱۲۔سروس ٹریبونلز وغیرہ
مجموعہ تعزیراتِ پاکستان کے تحت پاکستانی عدالتیں مندرجہ ذیل سزائیں صادر کرسکتی ہیں :
1. قصاص 2. دیت 3. اَرش 4. ضمان 5. تعزیر 6. موت 7. عمرقید
8. سزاے قید جو دوقسم پر مشتمل ہے: (i) قید بامشقت (ii)قید محض
9. ضبطی جائیداد اور 10. جرمانہ
اس وقت بشمول چیف جسٹس فل بینچ میں بارہ جج صاحبان شامل ہیں ۔ عدالت ِعظمیٰ کاکوئی فیصلہ جس حد تک کہ اس میں کسی امر قانونی کا تصفیہ کیا گیا ہو یا وہ کسی اُصولِ قانون پر مبنی ہو یا اس کی وضاحت کرتا ہو،پاکستان میں تمام دوسری عدالتوں کے لیے واجب التعمیل ہوگا۔[1]
اسلام نے اپنے ابدی قوانین کو اسلامی معاشرے کے لیے رائج کیا اور اس کے فوائد آج چودہ سوسال گزرنے کے باوجود قائم ودائم ہیں ۔ قیامِ پاکستان کے بعد حکومتوں نے بیرونی استعماری طاقتوں کی سازش پر ایسا ماحول ملک کے اندر پیدا کردیا کہ عوام میں یہ رائے پیدا کی جانے لگی کہ اسلامی نظام کا نفاذ اس ملک کے لیے ممکن اور موزوں نہیں ہے۔یہاں پرپہلے ہمارے عدالتی نظام کی چند خامیاں بیان کی جاتی ہیں اور بعد ازاں چند ایک تجاویز پیش کی جاتی ہیں جو پاکستان میں اسلامی نظامِ عدل قائم کرنے کے لیے فائدہ مند ہوں گی۔