کتاب: محدث شمارہ 325 - صفحہ 112
٭ عدالت ِخفیفہ:دیوانی وفوجداری اور سیشن عدالتوں کے علاوہ ضلع میں حسب ِضرورت عدالت ہائے خفیفہ ہوتی ہیں ۔ اس قسم کی عدالتوں کو پانچ سوروپے تک مالی اور دیوانی معاملات کی سماعت کا اختیار حاصل ہوتا ہے۔ جن اضلاع میں عدالت ِہائے خفیفہ ہیں ، وہاں کا کام ایڈیشنل سول جج کی عدالت سرانجام دیتی ہیں ۔[1] ان عدالتوں کے علاوہ بھی پاکستان میں دیوانی اختیارات کی حامل عدالتیں ہیں ۔ اَراضی یا اس کی پیداوار کے متعلق مالک و مزارع میں جو تنازعات ہوتے ہیں ، ان کا تصفیہ مال گزاری کی عدالتیں کرتی ہیں ۔ مال گزاری کی عدالتیں حسب ِذیل ہوتی ہیں : 1. کلکٹر کی عدالت 2. ڈپٹی کلکٹر کی عدالت 3. اسسٹنٹ کلکٹر کی عدالت 4. سب ڈویژنل افسر کی عدالت 5. تحصیل دار کی عدالت 6. نائب تحصیلدار کی عدالت صوبہ میں مال گزاری کے مقدمات کی سماعت کے لیے سب سے بااختیار ادارہ ’ریونیوبورڈ‘ ہے۔ بورڈ کے فیصلوں کے خلاف اپیل نہیں کی جاسکتی۔ فوجداری عدالتوں کی تقسیم ہائی کورٹ(High Court)اور ان دیگر عدالتوں کے علاوہ جو کسی قانون نافذ الوقت کے تحت قائم کی جائیں ، پاکستان میں پانچ قسموں کی فوجداری عدالتیں ہوں گی: 1. عدالت ہائے سیشن کورٹ 2. پریزیڈنسی مجسٹریٹ(حذف ہوئی) 3. مجسٹریٹ درجہ اوّل 4. مجسٹریٹ درجہ دوم 5. مجسٹریٹ درجہ سوم اور خصوصی مجسٹریٹ سیشن کورٹ:ضلع کی سطح پر فوجداری مقدمات کے سلسلے میں سب سے بڑی عدالت سیشن عدالت ہوتی ہے۔ یہ عدالت سزاے موت تک دے سکتی ہیلیکن اس پر عمل درآمد سے پہلے ہائی کورٹ کی توثیق ضروری ہے۔ سیشن کورٹ ماتحت عدالتوں یعنی مجسٹریٹوں کی عدالتوں کے خلاف اپیل سننے کا اختیار رکھتی ہے۔ بنیادی طور پر پاکستان میں ضابطہ دیوانی اور فوجداری کی عدالتیں اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہیں اور وہی دومجموعہ ہائے قانون یعنی ضابطہ دیوانی اور ضابطہ فوجداری نافذ العمل ہے۔