کتاب: محدث شمارہ 325 - صفحہ 111
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر صدرِ مملکت کرتا ہے۔
پاکستان میں ضابطہ دیوانی کے تحت قائم کردہ دیوانی عدالتیں
دیوانی عدل: اگر وہ فعل یا ناجائز ترکِ فعل جس سے حق تلفی ہوئی ہو، جرم کی تعریف میں نہ آتا ہو یا سزا دلانے سے اس کو جس کی حق تلفی ہوئی ہے، کو ئی خاص فائدہ نظر نہ آئے تودیوانی عدالت میں چارہ جوئی کرنا مناسب ہوتا ہے۔ پاکستان میں اس وقت جو دیوانی عدالتیں قائم ہیں ، وہ مندرجہ ذیل ہیں :
٭ عدالت ِ عالیہ(High Court): اس سے مراد کسی مقامی رقبہ یا علاقہ کی سب سے بڑی عدالت ہے۔ عدالت ِعالیہ میں وہ عدالتیں شامل ہیں جن کو صوبائی حکومت وقتاً فوقتاً بذریعہ اشتہار عدالت ِعالیہ قرار دیں ۔ عدالت ِعالیہ اور دوسری عدالتوں میں فرق طریقۂ کار اور اختیارات کے استعمال کی نوعیت کا ہے۔ پاکستان میں چاروں صوبوں کی ہائی کورٹس موجودہیں ، جس میں ابھی حال ہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا اضافہ بھی کردیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ سیشن جج (District Judge):ہر ضلع میں سب سے بڑی عدالت ڈسٹرکٹ جج کی ہوتی ہے ۔کراچی کو چھوڑ کر سارے ڈسٹرکٹ کورٹ ’اپیل کی عدالت‘ ہوتی ہے۔ ڈسٹرکٹ جج کی عدالت کے علاوہ چند دوسری عدالتیں بھی ضابطہ دیوانی کے تحت پاکستان میں قائم ہیں ۔
سینئرسول جج(Senior Civil Judge):یہ ڈسٹرکٹ جج کی طرف سے ضلع کی دیوانی عدالتوں کی نگرانی کرتا ہے ۔ایسے جج کے فیصلے کیخلاف ڈسٹرکٹ کورٹ میں اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔
سول جج درجہ اوّل(First Class Civil Judge): یہ ڈسٹرکٹ جج کی طرف سے ضلع کی دیوانی عدالتوں کی نگرانی کرتا ہے۔ سینئر سول جج کے فیصلے کے خلاف اپیل ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر کی جاسکتی ہے۔
سول جج درجہ دوم(Second Class Civil Judge):سول جج درجہ دوم پانچ ہزار روپے تک کی مالیت کے مقدمات کی سماعت کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ اس کے فیصلوں کے خلاف بھی اپیل ڈسٹرکٹ کورٹ میں کی جاسکتی ہے۔
سول جج درجہ سوم(Third Class Civil Judge):صرف دوہزار روپے تک کے مقدمات کی سماعت کا اختیار رکھتا ہے۔ اس کے فیصلوں کے خلاف اپیل سینئر سول جج کی عدالت میں کی جاسکت ہے۔