کتاب: محدث شمارہ 325 - صفحہ 110
ہیں مثلاًجرگہ، پنچائیت، مصالحتی عدالتیں ،دہشت گردی کی خصوصی عدالتیں ، افواجِ پاکستان کی عدالتیں ،لیبرکورٹس،قاضی عدالتیں ، شریعت کورٹس،سروس ٹریبونلز اور اس کے علاوہ نابالغ مجرمان کی عدالتیں ۔قبل اس کے کہ ہم دونوں قسم کی عدالتوں کے بارے میں ضروری معلومات فراہم کریں ، اس امر کی نشاندہی ضروری ہے کہ پاکستان کے موجودہ نظام ہاے عدالت کی بنیاد برطانوی قانون دان لارڈ میکالے کے وضع کردہ قانونی نظام پر رکھی گئی ہے۔ جس نظامِ عدل کو انگریز حکمرانوں نے برصغیر پاک وہند میں رائج کیا تھا، وہی نظامِ عدل قیامِ پاکستان کے بعد بھی قائم رکھا گیا، گو کہ اس میں چند ترامیم بھی کی گئیں تاہم بنیادی طور پر انگریزی قانونی وعدالتی نظام ہی پاکستان میں رائج رہا ہے۔
سنٹرل جوڈیشل سسٹم (Central Judicial System)
مرکزی عدالتی نظام:۱۹۶۲ء کے آئین کی رو سے پاکستان میں ایک سپریم کورٹ کا قیام عمل میں لایا گیا جو ایک چیف جسٹس اور دیگر ججوں پر مشتمل تھا اور جن کی تعداد کا تعین بذریعہ قانون کیا گیا۔ سپریم کورٹ پاکستان کی سب سے اعلیٰ عدالت ہے:
The Supreme Court of Pakistan
(Introduction) "The Supreme Court shall consist of chief Justice to be known as the Chief Justice of Pakistan and so many other judeges as may be determined by Act of [Majlis-e-Shora or Parliment] or, until so determined as may be fixed by the president. [1]
’’عدالت ِعظمیٰ ایک چیف جسٹس پر مشتمل ہوگی جسے چیف جسٹس آف پاکستان کہا جائے گا۔ اور اتنے دیگر ججوں پر مشتمل ہوگی جس کی تعداد مجلس شوریٰ کے ایکٹ کے ذریعہ متعین کی جائے یا اس طرح تعین ہونے تک جو صدر مقرر کرے۔‘‘
تشریح:عدالت ِعظمیٰ پاکستان میں عدل وانصاف کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے، اسے یہ نام۱۹۵۶ء کے آئین کے تحت دیا گیا تھا۔ اس سے قبل اسے ’فیڈرل کورٹ آف پاکستان‘ کہا جاتا تھا۔ ۱۹۶۲ء اور ۱۹۷۳ء کے دساتیر میں بھی اس کا نام بدستور عدالت ِعظمیٰ (سپریم کورٹ) ہی رہنے دیا گیا۔