کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 99
covered under the general guidelines given by the Holy Prophet صلی اللہ علیہ وسلم in his famous hadith, as follows: "Muslims are bound by their mutual agreements unless they hold a permissible thing as prohibited or a prohibited thing as permissible." ’’مجوزہ نظام میں تمام شرکا سے یکساں معاملہ کیا جاتا ہے۔ ہر شریک کا نفع اس مدت کی بنیاد پر لگایا جاتا ہے جس میں اس کا سرمایہ مشترکہ کھاتہ میں جمع رہا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مشارکہ میں کل نفع مختلف اوقات میں جمع کرائی گئی مختلف رقموں کے استعمال سے حاصل ہوا ہے۔ اس لئے اگر سب کی اس پر باہمی رضا مندی ہو کہ وہ یومیہ سرمایہ کی بنیاد پر آپس میں نفع تقسیم کریں گے تو شریعت کی کوئی نص ایسی نہیں ہے جو اس کو ناجائز قرار دیتی ہو بلکہ یہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مشہور حدیث کہ مسلمان اپنی طے کی ہوئی شرطوں کے پابند ہیں جب تک وہ کسی حلال چیز کو حرام نہ کر لیں اور کسی حرام چیز کو حلال نہ کر لیں سے ثابت شدہ ضابطہ کے تحت داخل ہے۔‘‘ لیکن ہم اوپر بتا چکے ہیں کہ اس نظام کے تحت کسی اور کا حاصل کیا ہوا نفع دوسرے کو دے دیا جاتا ہے اور کسی اور کو ہونے والے نقصان کا کچھ حصہ دوسرے کے سر بھی ڈال دیا جاتا ہے۔ یہ بات یقینا جائز نہیں ہے۔ اس وجہ سے مذکورہ صورت کو حدیث اَلْمُسْلِمُوْنَ عِنْدَ شُرُوْطِھِمْ کا مصداق سمجھنا بھی درست نہیں ہے۔ آخر میں عمران اشرف صاحب نہ جانے کیوں بینکوں اور بینکاروں سے مرعوب ہو کر لکھتے ہیں : "If distribution on daily products basis is not accepted, it will mean that no partner can draw any amount nor can he inject new amounts to the joint pool. Similarly, no body will be able to subscribe to the joint pool except at the paticular dates of the commencement of a new term. This arrangement is totally impracticable on the deposit side of the banks and financial institutions where the accounts are debited and credited by the depositors many times a day. The rejection of the concept of the daily products will compel them to wait for months before they deposit their surplus money in a profitable account. This will hinder the utilization of savings for development of