کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 91
compensation to Islamic bank for the loss suffered on account of default." p.12
’’بد دیانت گاہک جو جان بوجھ کر بروقت ادائیگی نہیں کرتے ان کو مجبور کیا جا سکتا ہے کہ اس کی وجہ سے اسلامی بینک کو جو نقصان ہوا ہے، اس کے تدارک کے لئے کچھ رقم دیں ۔‘‘
کوئی جناب عمران اشرف صاحب سے پوچھے کہ نقصان کے تدارک کے طور پر لی جانے والی رقم جرمانہ نہیں تو اور کیا ہے اور جرمانہ اس وجہ سے منع تھا کہ وہ سود بنتا تھا لہٰذا بینک تدارک کے نام پر در حقیقت سود ہی وصول کرتا ہے۔
3. کار لیزنگ اور ہوم فنانسنگ میں انشورنس یا تکافل
اسلام کی رو سے انشورنس یقینا ناجائز ہے اور اس میں سود، جوئے اور غرر کے معنی پائے جاتے ہیں ۔ یہی تینوں باتیں تکافل یعنی اسلامی انشورنس میں بھی پائی جاتی ہیں جیسا کہ تکافل کے موضوع پر ہم مستقل لکھ چکے ہیں ۔ لہٰذا مروّجہ تکافل بھی غیر اسلامی طریقہ ہے۔
کار میں بینک اپنے ہی نام پر انشورنس یا تکافل کراتا ہے اور گھر میں بینک اور گاہک خود اپنے اپنے حصوں کے بقدر کراتے ہیں ۔ اس میں مندرجہ ذیل باتیں نظر انداز نہیں کی جا سکتیں :
i) گاہک جو کار لیزنگ یا ہوم فنانسنگ کرواتا ہے وہ بینک کے انشورنس یا تکافل میں مبتلا ہونے کا سبب بنتا ہے اور چونکہ اس کو علم ہے کہ بینک ایسا ضرور کرے گا اور محض اس کی وجہ سے کرے گا تو اس بنا پر وہ بھی گناہگار ہوتا ہے۔
ii) کار اجارہ سکیم میں میزان بینک کی جاری کردہ Provisional Rental Calculation Sheet (کرایہ کی عبوری تشخیص) میں درج ہے کہ پہلے ماہ کا کرایہ رجسٹریشن اور باربرداری کے اِخراجات کو بھی شامل ہے اور باقی مہینوں کے کرائے انشورنس (یا تکافل ) کی رقم کو بھی شامل ہیں ۔
مثلاً ایک گاڑی جس کی قیمت 000،44، 3روپے ہے۔ اس کے پہلے ماہ کا کرایہ 31,487 روپے ہے جو بشمول رجسٹریشن، کرایہ اورباربرداری اخراجات Inclusive of Registration, Rent and Freight charges ہے۔جب کہ اگلے ہر ماہ کا کرایہ 11,487 روپے ہے جو انشورنس کی رقم سمیت ہےInclusive of