کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 87
put issues from history (such as punishments) to the agenda".[1] ’’آپ کوایسی چیزیں حدیث یا قرآن میں کہیں نظر نہیں آئیں گی۔ سزاؤں جیسے ’تاریخی موضوعات‘ پرگفتگو کرنا ہماری ترجیحات میں شامل نہیں۔‘‘ آپ اندازہ کیجئے کہ کس طرح قرآن وحدیث کی بیان کردہ سزاؤں کو بے بنیادکہتے ہوئے ان کو مذہبی حکم ماننے کی بجائے ’معاشرتی موضوع‘ یا محض ’تاریخی واقعہ‘ قراردیاگیا۔ یہی وہ مقصد ہے جو سیکولرعناصر کے پیش نظر ہے کہ اسلامی مبادیات اور ان کے مصادر(قرآن وحدیث) کو ہی اِصلاح کے نام پر تبدیل کردیاجائے تاکہ عیسائیت کی طرح دین اسلام کی بنیادیں بھی تاریخی دھندلکوں کا شکار ہوکر متبعین اسلام سے اوجھل ہوجائیں اور اپنی شناخت گم ہوجانے کی صورت میں دوسروں کے رحم وکرم پر زندگی گذارنے پر مجبورہوں ۔ آخر میں محققینِ علمِ حدیث اور علماء ودانشور حضرات سے گذارش ہے کہ وہ ’اصلاحِ حدیث پروجیکٹ‘ کی آڑ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاداتِ عالیہ کی من چاہی تعبیر کے اس منصوبے کو نہ صرف بے نقاب کریں بلکہ علمی بنیادوں پر اس کا ردّ کریں ۔ کیونکہ خدانخواستہ اگرہم نے حسب ِ سابق اس فتنہ پربھی چب سادھے رکھی تو پھر اسلامی علمی روایت پر حملوں کا ایسا سلسلہ شروع ہوگا کہ اس کا سد ِباب مشکل ترہوجائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی اساسیات اور علمی ورثہ کے تحفظ کا احساس نصیب فرمائیں ۔ آمین!