کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 84
1. حدیث نے (خدانخواستہ) سوسائٹی پر برے اثرات مرتب کیے ہیں ۔ 2. بعض احادیث موجودہ تہذیب سے ہم آہنگ نہیں ۔ 3. عہد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بعض فیصلے معاشرتی وجوہات کی بناپر صادرکیے گئے، مذہب سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ 4. حدیث پر بعض تاریخی وسیاسی اثرات کی و جہ سے اسے سمجھنے میں مشکل درپیش ہے۔ 5. ذخیرئہ حدیث کسی مرتب اور مربوط طریقہ کار سے خالی ہے۔ چنانچہ اس ’چارج شیٹ‘کی بنیاد پر حدیث کی ازسرنوتدوین اورتشریح وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اب آئیے اس ’تحریک براے اصلاحِ حدیث‘کے پس پردہ حقائق اور عزائم کا جائزہ لینے کے علاوہ یہ دیکھتے ہیں کہ بیان کردہ محرکات ومقاصد کس حد تک مبنی برحقیقت ہیں : پس پردہ حقائق اورعزائم ترکی کا مسئلہ یہ ہے کہ ریاستی طورپر یورپ کا جزو بننے کی خواہش نے اسے مغرب کا فکری غلام بنا کے رکھ دیا ہے ۔ چنانچہ مغربی ثقافت سے ہم آہنگی اور اس کے فروغ کاہر وہ جائز یا ناجائز اِقدام جس کا مطالبہ اعلانیہ یا غیراعلانیہ طور پر اہل مغرب کی طرف سے ہو، ترکی کے سیکولر حکمران اس کی تکمیل کو اپنی فلاح اور یورپی یونین میں شمولیت جیسے ناممکنہ خواب کو پورا ہوتاخیال کرتے ہیں ۔ مذہب اسلام کی تعبیر نو کے ضمن میں ،دیگر غیر اسلامی اقدامات مثلاً حجاب، اذان ودیگر مذہبی شعائر پر پابندی کے علاوہ حال ہی میں ایک اور سیکولر اقدام بھی توجہ طلب ہے جس کے تحت ۴۵۰ خواتین کو تربیت دینے کے بعد بطور سینئر امام مختلف مراکز میں مقرر کیاگیا ہے جو ’ویز‘(Vaizes)کہلاتی ہیں ۔جن کی تقرری کا مقصد یہ ہے کہ وہ ترکی کے دوردراز علاقوں کے لوگوں کو اسلام کی صحیح تشریح سے روشناس کرواسکیں : "Turkey has given theological training to 450 women, and appointed them as senior imams called vaizes. They have been given the task of explaining the original spirit of Islam to remote communities in Turkey's vast interior[1]".