کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 83
"The reviewer may DELETE some hadiths about women or declare them UNAUTHENTIC, that would be a bold step[1]",
’’[اس پروجیکٹ کے] جائزہ لینے والے، خواتین سے متعلق کچھ احادیث کو ’ختم‘، یا پھر اُنہیں ’غیرمستند‘ قراردے سکتے ہیں ، جو کہ ایک بہت جرأت مندانہ اِقدام ہوگا۔‘‘
احادیث کی ازسرنوتدوین کے منہج کے بارے میں کہاگیا ہے کہ
"... the Ankara School of theologians working on the new Hadith have been using Western critical techniques and philosophy[2]".
’’انقرہ سکول، مغربی طرقِ انتقاد اور فلسفہ کواستعمال کرتے ہوئے ’جدید حدیث‘ کے منصوبہ پر کام کررہا ہے۔‘‘
’اصلاح شدہ ذخیرئہ حدیث‘ کی ضخامت سے متعلق یہ وضاحت کی گئی ہے کہ یہ پانچ یا چھ جلدوں پر محیط ہوسکتا ہے تاہم ابھی کچھ حتمی طورپر نہیں کہاجاسکتا۔[3]جبکہ اس’اصلاح‘ کے بعد تیارشدہ ’حدیث ورژن‘ کو بیچنے کی بجائے مساجد میں مفت رکھاجائے گا تاکہ لوگ ان سے آسانی سے استفادہ کرسکیں ۔[4]
’اصلاحِ حدیث‘ کے منصوبہ پر مغربی میڈیانے بھی بجاطورپر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ ’دی گارڈین‘ نے اپنی ۲۷/فروری کی اشاعت کی شہ سرخی "Turkey strives for 21st century form of Islam"کے عنوان سے سجائی۔[5] جبکہ BBCنے اسے "Turkey in radical revision of Islamic texts"کے جملہ سے رپورٹ کیا۔
قارئین کرام!’منصوبہ برائے اصلاحِ حدیث‘سے متعلق تعارفی معلومات کی بناپر ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ مصلحین کے بقول :