کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 81
to modernise and believes it responsible for obscuring the original values of Islam[1]
’’ریاست ترکی نے مشاہدہ کیا ہے کہ حدیث، معاشرہ میں اکثر وبیشتر منفی تاثر کی حامل رہی ہے چنانچہ اس کو جدید خطوط پر اُستوار کرنے اور اسلام کی بنیادی اقدار کے تحفظ کو یقینی بنانے پر یقین رکھتی ہے۔‘‘
٭ احادیث کی ایک غیر معمولی تعداد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہی نہیں ، یاپھر ان کی تعبیر نو وقت کی اہم ضرورت ہے :
"A significant number of the sayings were never uttered by Muhammad and even some that were need now to be reinterprated[2]".
’’احادیث کی ایک غیرمعمولی تعداد زبانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے صادر نہیں ہوئی یا پھراب ان کی ازسرنو تشریح کی ضرورت ہے۔‘‘
اس ضمن میں پروجیکٹ کے سربراہ پروفیسر مہمٹ گورمیزنے عورت کے محرم کے ساتھ سفر کرنے کی شرعی پابندی کی مثال دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک معاشرتی حکم تھا جو آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم نے خطۂ عرب میں عورت کی حفاظت کے پیش نظر صادر فرمایا تھا جبکہ آج کے دور میں چونکہ یہ علت موجود نہیں ، لہٰذا اس حدیث کو ختم یا پھر اس کی نئی تشریح ہونی چاہیے۔کیونکہ حالات کی تبدیلی کے باوجود یہ پابندی اب بھی نص میں موجود ہے جس کے خلاف کئی ایک علاقوں سے آوازیں بلند ہوئی ہیں ۔[3]
٭ منطق اور دلیل جو کہ اسلام کی ہمیشہ سے پہچان رہی ، کی دوبارہ دریافت ہونی چاہیے:
"...the spirit of logic and reason inherent in Islam at its foundation are being rediscovered[4]".
٭ ’’آج ہم حدیث کو کسی باضابطہ طریقہ کار اور منہج کے بغیر استعمال کر رہے ہیں جس نے اس(ذخیرئہ حدیث) کے اندر بہت سی مشکلات پیداکردی ہیں …مذہبی نصوص کو سمجھنے