کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 80
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تین سو سال بعد مرتب کیاگیا۔ اب جدید دور میں یہ دعویٰ کیاجارہا ہے کہ
’’حدیث، دورِ حاضر کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، چنانچہ ذخیرئہ حدیث میں سے ایسی روایات کا اِخراج یا پھر ان کی دورِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ تعبیر وتشریح کی جائے تاکہ مغرب کے سامنے اِسلام کی جامعیت مشکوک نہ ہوسکے ۔ اس کے پیش نظر ذخیرئہ حدیث کی ازسرنو تدوین وقت کی اہم ضرورت ہے، کیونکہ زمانۂ ماضی میں بعض سیاسی اورتمدنی ضرورتوں کے لیے روایات مندرج کردی گئی تھیں ۔‘‘
ترکی میں شروع ہونیوالا حالیہ منصوبہ اسی مقصد کی تکمیل کا خواب ہے۔اس کا ایک تعارفی جائزہ نذرِ قارئین ہے :
مبحث دوم: حدیث پروجیکٹ ؛ پس منظر،تعارف ،عزائم اور ممکنہ اثرات
فروری۲۰۰۸ء کی بی بی سی رپورٹ کے مطابق ترکی کے ’مضبوط ترین‘ ادارہ برائے مذہبی اُمور نے حدیث میں بنیادی تبدیلیوں (Fundamental revision of the Hadith) کے لئے[1] ترکی کی ۲۳جامعات کے ۸۰سکالرز پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔[2] ترکی کی وزارتِ مذہبی اُمور ’دیانت‘(Diyanet) کے ڈپٹی ڈائریکٹر پروفیسر مہمٹ گورمیز (Mehmet Gormez)اس ’منصوبہ برائے اصلاحِ حدیث‘ کے سربراہ ہیں ۔یاد رہے کہ مہمٹ گورمیز نے علم الکلام کی تعلیم عیسائی اساتذہ سے حاصل کی۔ [3]اس منصوبہ کے محرکات اور اسباب حسب ِ ذیل بیان کیے گئے ہیں :
اسباب و محرکات
8 سوسائٹی پر حدیث کے منفی اثرات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ان کے اِزالہ کے لئے ذخیرئہ حدیث کا ازسرنوجائزہ لیاجائے:
The Turkish state has come to see the Hadith as having an often negative influence on a society, it is in a hurry