کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 76
امام مالک رحمہ اللہ ، بصرہ میں ربیع بن صبیح رحمہ اللہ اور دیگر متقدمین اہل علم کا کتابی صورت میں احادیث کو مرتب فرمانا؛ یہ سب وہ کوششیں ہیں جن کے ذریعہ احادیث کا مجموعہ محفوظ رہا۔
انسانی احتیاج کے پیش نظر مسموع کو مرقوم کردیاجاتاہے، لیکن بذاتِ خود مسموع کو یہ احتیاج لاحق نہیں ہوتی۔اسی طرح ارشاداتِ نبویہ کی کتابت ایک انسانی حاجت وضرورت تھی نہ کہ خود علمِ حدیث کی۔اس اُصول کو نہ سمجھنے کی بناپر علم حدیث کی ترتیب وتدوین پر شکوک وشبہات پیدا ہوتے ہیں ۔اگرچہ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ ذخیرئہ حدیث کی تدوین کے دوران تمام تر احتیاط اور نبوی تنبیہات کے باوجود بعض دشمنانِ اسلام نے من گھڑت احادیث شامل کرنا چاہیں تاہم متقدمین محدثین نے من گھڑت روایات کو’موضوعات‘ کے عنوان سے مرتب کرکے دودھ اور پانی کا فرق واضح کردیا۔ تدوینِ حدیث کے ضمن میں محدثین کرام کے مسلمہ اُصول ہی اس بات کے ثبوت کے لیے کافی ہیں کہ وضعِ حدیث کا فتنہ نہ صرف اسی وقت دم توڑگیاتھا بلکہ قیامت تک اس کا دروازہ بھی بند کردیاگیا۔
ان تمام ترمساعی کے باوجود، بعض ملحدانہ سوچ کے مالک افراد حدیث کی حجیت کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہوئے اور اس کی روایت ودرایت پر اپنے ہی قائم کردہ مفروضوں کی بنیاد پر شکوک وشبہات کا بازار گرم کیے رکھا۔ حدیث کی حجیت سے انکار کی یہ فکر’فتنۂ انکارِ حدیث‘ کہلاتی ہے۔ یہ فتنہ اگرچہ دورِ تدوین کے دوران کی پیداوار ہے تاہم اس کے بارے میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبانِ مبارک سے پیشین گوئی کردی تھی:
’’حضرت مقدام رضی اللہ عنہ بن معدیکرب سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ عنقریب ایسا ہوگا کہ ایک شخص اپنی مسند پر تکیہ لگائے بیٹھا ہوگا، اس سے میری حدیث بیان کی جائے گی تو کہے گا کہ ہمارے تمہارے درمیان اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے، اس میں جو ہم حلال پائیں گے اسے حلال مانیں گے اور اس میں جو حرام بتایاگیا ہے، اسے ہم حرام سمجھیں گے۔ (یہ فرما کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے فرمایا کہ)خبردار! جس چیز کو اللہ کے رسول نے حرام فرمایا ہے، وہ اِنہی چیزوں کی طرح حرام ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے حرام فرمایا ہے۔‘‘[1]
زبانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس فتنہ کی پیشین گوئی ہوجانے کے بعد اس کا ظہور یقینی تھا۔ اسی کے پیش
[1] خان، میرباسط علی،تاریخ عدالت آصفی،ص۲۱
[2] قریشی، اشتیاق حسین، سلطنت ِدہلی کا نظم حکومت،ترجمہ ہلال احمد زبیری(شعبہ تصنیف وتالیف وترجمہ، جامعہ کراچی)طبع اوّل،ص۱۵۸