کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 71
سے ہر روز ہونے والا حملہ اسی رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔ داخلہ جیسی اہم وزارت کا مشرف کے قریبی ساتھیوں اور مشیرداخلہ پر ہی انحصار، اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کو ان کے ماتحت کرنے کا اِقدام سابقہ صورتحال کے تسلسل کی ہی غمازی کرتے ہیں ۔ لیکن یاد رہے کہ جب تک پاکستان کی سرحدوں کے اندر غیروں کی یہ دراندازی اور پاکستان کی سا لمیت کے خلاف حملے جاری رہیں گے، تب تک پاکستان میں امن وامان اور اس کے نتیجے میں معاشی ترقی کے خواب چکنا چور ہوتے رہیں گے۔ معاشی ترقی کی صورتحال تو یہاں تک جاپہنچی ہے کہ امن وامان اور عدم استحکام کی نا گفتہ بہ صورتحال کی بنا پر بڑے بڑے سرمایہ کار حتیٰ کہ عام صارف بھی کاروباراور بنکوں سے اپنی رقم نکلوا چکے ہیں اور صنعتوں کی بندش کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری کا طوفان آنے کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں ۔ ٭ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور زرداری جیسے شخص کا عہدئہ صدارت پر براجمان ہوناخود ہمارے اَعمال کا نتیجہ ہے۔ اگر آج قوم نے پنجاب کی طرح ملک بھر میں باکردار اور محب ِدین وملت قوتوں کو اپنا اعتماد دیا ہوتا، بے نظیر بھٹو کے قتل کی بنا پر ہم دردی کا ووٹ ایسی جماعت کو نہ دیا ہوتا، جس میں بے نظیرخود بھی موجود نہیں ہے توآج ملک کی سیاسی صورتحا ل بالکل مختلف ہوتی…!! افسوس کہ عوامِ پاکستان کے حاصل کردہ اعتماد کی بنا پر آج ایسے لوگ پاکستان کے سیاہ وسفید کے مالک بن چکے ہیں جو باہمی مفاہمتوں کی پیداوار ہیں ۔ چند ماہ قبل مشرف نے مفاہمتی آرڈیننس کی بنا پر بے نظیر اور زرداری کی اربوں ڈالر کی خورد برد معاف کرکے اُنہیں قومی سیاست میں آنے کی اجازت دی اور آج زرداری نے اسی مشرف پر اَربوں ڈالر کی خوردبرد کا الزام لگا کر اس کو معافی اور باز پرس نہ ہونے کی ضمانت دے رکھی ہے۔ اگر زرداری نے مشرف پر یہ الزام لگایا تھا، تو پھر قومی دولت کو لوٹنے والوں کا احتساب کرنا ان کا فرض بنتا ہے، وگرنہ اپنی غلط بیانی اور کردار کشی کا قوم کو جواب دیں ۔ افسوس کہ وہ لوگ اسلامیانِ پاکستان کی قسمت کے رکھوالے بن گئے ہیں جنہیں نہ تو کسی عہدکا پاس ہے اور نہ قومی وقار وسلامتی کا۔ ان حالات میں ربّ ِکریم کی رحمت ہی کوئی معجزہ دکھا سکتی ہے، وگرنہ ملکی حالات ایک سال کے اندر اندر ایک اور فوجی جرنیل کو وطنِ عزیز پر قبضہ کی دعوت دے رہے ہیں !! (حافظ حسن مدنی)
[1] النساء:۵۹ [2] جعفری، رئیس احمد:’سیاست شرعیہ‘(ادارئہ ثقافت اسلامیہ،پاکستان،لاہور،پہلاایڈیشن۱۹۵۹ء، ص۱۲۷،۱۲۸