کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 68
عالمی سیاست کا شکار ہیں ، مزعومہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ ہماری سرزمین پر لڑی جارہی ہے بلکہ افغان وزیر خارجہ نے تو زبان سے کہہ بھی دیا ہے کہ دہشت گردی کی عالمی جنگ افغانستان کی بجائے پاکستان میں لڑی جانی چاہئے۔ ایسے جنگی حالات میں میڈیا کا کردار بہت اہم ہوجایا کرتا ہے۔ کیا وجہ ہے کہ ہمارے بیسیوں ٹی وی نیوز چینل ہمیں دن رات دنیا بھر کی خبریں توپیش کرتے رہتے ہیں لیکن ہمارے پہلو میں افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج کی مسلسل ہزیمت اور مجاہدین کی کامیابیوں کی تفصیلات سے ہمیں آگاہ کرنے سے قاصر ہیں ۔ دنیا بھر کا چبایا ہوا اِبلاغی جھوٹ اور زہر تو ہمارے کانوں میں بلا کم و کاست اُنڈیل دیا جاتا ہے لیکن خود ہمارا قومی وملی میڈیا اپنے تئیں حالات کا کوئی جائزہ نہیں لیتا…!!
٭ یاد رہے کہ واقعاتی کشمکش سے قبل نظریاتی شکست وریخت کے مراحل آتے ہیں ۔مشرف کے جبر وتسلط کے دور میں ملک کے ہر اُس ادارے کو نشانہ بنایا گیا جو مشرف کے اقتدار کی راہ میں رکاوٹ نظرآیا۔ اس سلسلے میں سیاستدانوں سے لے کر عدلیہ کے معتبر ترین افراد تک بھی معتوب ٹھہرے، لیکن نظریاتی طورپر اسلام او راس کے نام لیوا علماے کرام لگاتار طنز واستہزا کا نشانہ بنے رہے۔ مشرف کے منظر نامے سے ہٹنے کے بعد جہاں عدلیہ کا اِحیا ہورہا ہے، وہاں مسلمانوں کے نظریاتی محافظ اہل دین کے کردار کو اِلزامات واِتہامات سے پاک کرنا بھی اشد ضروری ہے۔ یہ مطالبہ بڑے زور وشور سے دہرایا گیا کہ عدلیہ کو ۳/ نومبر۲۰۰۷ء والی حیثیت پر بحال کیا جائے۔ دنیا بھر میں عدلیہ کی بحالی کے لئے مظاہرے اور جلسے ہوئے، عالمی اداروں نے ا س مشن کے قائدین کو داد وتحسین پیش کرتے ہوئے اُنہیں مختلف اِعزازات سے نوازا، لیکن اسلام اور اہل اسلام کو درپیش جارحیت کا مداوا اور اس کا سدباب کرنے کی کسی کو کوئی فکر نہیں ۔
علماے کرام کی واحد متاع عوام میں ان کا منصب ووقار ہے، جس کے بل بوتے پر وہ معاشرے میں مصلحانہ کردار انجام دیتے ہیں اور یہی وقار اگر داؤ پر لگ جائے تو پھر کوئی نظم ان کے منصب کو تحفظ دینے پر قادر نہیں ۔ اس وقار ومنصب پر اگر زد پڑجائے تو اس کی بحالی کی ذمہ داری دنیا بھر میں کسی کے پاس نہیں بلکہ وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ اس وقار واعتبار کو مزید زائل کردیا جائے۔ اس شکوہ کے بعد ہمارے پاس اس کے سوا اور کیا سبیل باقی رہ جاتی ہے کہ جہاں اہل دین اپنے کردار کو مزید معیاری ومثالی بنائیں ، وہاں خود ہی عوام کو بھی ان سازشوں سے آگاہ کریں ۔
[1] آلوسی، تفسیر روح المعانی(ادارہ طباعہ منیریہ، قاہرہ) ۵/۶۷
[2] ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم(مکتبہ مالکیہ، مصر) ۱/۴۲۰