کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 67
اُنہوں نے فرمایا کہ وزیرستان سے ان کا مدرسہ چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہ اس علاقے کا سب سے بڑا مدرسہ ہے جس میں ۱۴۰۰/ طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔ لیکن اس علاقے میں جاری شورش میں اس مدرسہ اور وہاں کے علما و طلبا کا کوئی کردار نہیں بلکہ وہ اس ساری کشمکش میں برسرپیکار عناصر کو سرے سے جانتے ہی نہیں ۔ عرصہ دراز سے اس علاقے میں رہنے اور کام کرنے کے باوجود شمالی وزیرستان کے مجاہدین اورقائدین نہ صرف ان کے لئے سرے سے اجنبی ہیں بلکہ وہ لوگ ایک دو بار تو خود ان کو قتل کے ارادے سے لے گئے تھے جہاں اُنہوں نے بڑی مشکل سے اپنی جان بخشی کرائی۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگی کاروائیاں کرنے والوں کی اسلامی وضع قطع اور داڑھیاں متعدد موقعوں پرجعلی ثابت ہوچکی ہیں ۔ اور یہ تما م معرکہ آرائی خود ساختہ ہے جس میں مد مقابل سے چند ایجنٹ داخل کرکے گولہ باری اور فائرنگ محض اس لئے کردی جاتی ہے تاکہ ان کے خلاف جارحیت کا جواز مل سکے۔ ان کے خیال میں اس سلسلے میں ازبکستان سے آئے ہوئے لوگوں کا کردار کافی غور طلب ہے جو ڈالروں کے لئے اس علاقے کو عملاً جنگ میں جھونک رہے ہیں ۔ یہاں ایجنسیاں بالکل وہی حکمت ِعملی آزما رہی ہیں جیسا کہ لال مسجد سے چند فائر ہوجانے اور کلاشنکوفوں سے مسلح افراد کو میڈیا میں اس مقصد سے نمایاں کیا گیا تاکہ ان معصوم خواتین کے خلاف سنگین اِقدام کا جواز مل سکے۔ مفتی صاحب کا تاثر یہ تھا کہ ان علاقوں میں گہری عالمی سازش کام کررہی ہے جس کے مذموم مقاصد میں پاکستان کے وجود کے لئے مشکلات پیدا کرنااور اس کے نقشہ میں تبدیلی لانا شامل ہے اور ہم اپنے جملہ متعلقین او رطلبہ وعملہ کو اس قسم کی تما م کاروائیوں سے مکمل پہلو تہی کرنے کی شدت سے تلقین کرتے ہیں ۔ مذکورہ بالا صورتحال سے پتہ چلتاہے کہ اس وقت جہاں اس معرکہ آرائی کے فوری خاتمے اور پرامن مفاہمت کی فوری ضرورت ہے، وہاں اہل وطن کوا س خانہ جنگی کے اصل حقائق سے آگاہ کرنا بھی وقت کی پکار ہے اور یہ کام میڈیا کے مختلف پرائیویٹ چینل براہِ راست بخوبی کرسکتے ہیں ۔ اپنے حقیقی دوستوں اور دشمنوں کی پہچان کے بعد ہی ان کے بارے میں صحیح منصوبہ بندی اور رائے عامہ ہموار کی جاسکتی ہے۔ اس سلسلے میں سرکاری ایجنسیوں یا عالمی میڈیا پر انحصارکرنے کی بجائے براہِ راست حقیقی صورتحال سے عوام کو آگاہ کرنا انتہائی ضروری ہے۔ پاکستان اس وقت عالمی سیاست کا اکھاڑا بنا ہوا ہے۔ ہم عالمی سیاست کرنہیں رہے، لیکن
[1] النجم:۳ [2] ترمذی،السنن(مصطفی البابی الحلبی،مصر،۱۹۵۴ء) کتاب البر، باب ماجاء فی المزاح،۴/۳۵۱ [3] ایضاً،کتاب الحج،باب ماجاء کم فرض الحج،۳/۱۷۸ [4] النساء: ۵۹