کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 129
ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلوں کی اطاعت حکم الٰہی اور ایک مسلمان کے ایمان کی نشانی بھی ہے۔ جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مسلمان منافق اور ایک یہودی کے درمیان جھگڑا ہوا تو مسلمان منافق نے کہا:چلو کعب بن اشرف سے فیصلہ کرائیں گے۔ یہودی نے کہا: نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلو، ان سے فیصلہ کرائیں گے۔ وہ مسلمان منافق(مجبوراً) آمادہ ہوگیا اور دونوں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنا مقدمہ پیش کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے (فریقین کے بیانات سن کر) یہودی کے حق میں فیصلہ فرمادیا۔اس منافق مسلمان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کو ماننے سے انکار کردیا اور کہا: چلو حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فیصلہ کرائیں ۔ سو دونوں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پورا قصہ بیان کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس منافق مسلمان سے پوچھا: کیا یہ سچ کہتا ہے، واقعہ یہی ہے؟ منافق نے کہا: ’’ہاں ٹھیک ہے، ہاں ٹھیک ہے۔‘‘ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:’’تم ذرا ٹھہرو، میں ابھی آکر فیصلہ کرتا ہوں ۔ ‘‘ اور گھر میں سے برہنہ تلوار لے کر آئے اور منافق کی گردن اُڑادی اور فرمایا: ’’جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کو قبول نہ کرے، میں اس کا فیصلہ اسی طرح کیا کرتا ہوں ۔‘‘روایات میں ہے کہ اسی وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور فرمایا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے حق اور باطل کے درمیان فرق کردیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی واقعہ پر طاغوت کے مقابلہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا نام ’فاروق‘ رکھ دیا۔[1] 3.مجلس شوریٰ : جدید علم سیاست میں جس ادارے کو مقننہ یا قانون ساز ادارہ کہا جاتا ہے علومِ اسلامیہ کی اصطلاح میں اس کو اہل حل وعقد بھی کہا جاتا تھا۔ اسلام میں مجلس شوریٰ یا مقننہ صرف ان مسائل ومعاملات کے سلسلہ میں قانون وضع کرنے کی مجاز ہو گی جن کے بارے میں قرآن وسنت میں واضح احکام موجود نہ ہوں ۔یہ قانون سازی جس طرح عام نہ ہوگی، اسی طرح آزاد بھی نہ ہوگی،بلکہ دین کے مزاج اور شریعت کی مقررہ حدود کے تحت ہی ہوگی۔ صرف کتاب وسنت کے واضح احکام کو سامنے رکھ کر انہی کی بنیاد پر کی جائے گی، علاوہ ازیں چونکہ یہ ذیلی قانون سازی شریعت کے احکامات کو پیش نظر رکھ کر ہی عمل میں لائی جائے گی، اس لئے اس مجلس شوریٰ کے اراکین بھی شریعت اسلامیہ کے ماہر ہوں گے: عن علي قال: سئل رسول عن العزم قال مشاورۃ أھل الرأي ثم اتباعھم [2]