کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 128
کے لیے عظیم اُسوئہ حسنہ چھوڑا ہے۔ قرآنِ مجید میں مختلف مقامات پراللہ تعالیٰ نے اس امر کی تصریح فرمائی ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قاضی مقرر کیا ہے،کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی جانب سے صرف حق بات ہی کہتے ہیں جیسا کہ قرآنِ مجید میں ہے:﴿وَمَا یَنطِقُ عَنِ الْہَوَی﴾[1] ’’اور وہ جو کچھ کہتا ہے ہواے نفس کی بنا پر نہیں کہتا۔‘‘ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إني لا أقول إلا حقًّا)) [2]’’میں فی الواقع حق کے سوا کچھ نہیں کہتا۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بطورِ منصف کی تصدیق مندرجہ ذیل احادیث سے ہوتی ہے: عن علي قال: لما نزلت: ﴿وَلِلّٰہِ عَلٰی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیْلًا﴾ قالوا: یارسول اﷲ! أفي کل عام؟ فسکت فقالوا: یارسول اﷲ! أفي کل عام؟ قال: ((لا،ولو قلتُ: نعم، لوجبت)) فأنزل اﷲ تعالیٰ:﴿یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ لاَ تَسْاَلُواْ عَنْ اَشْیَاء إِن تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ﴾[3] ’’جب یہ آیت نازل ہوئی﴿وَلِلّٰہِ عَلٰی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیْلًا﴾ تو لوگوں نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا ہرسال (حج کرنا)فرض ہے؟ توحضور صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ لوگوں نے پھر عرض کیا: کیا ہر سال؟ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ۔ اور اگر میں کہہ دیتا ’ہاں ‘ تو ہر سال حج واجب ہوجاتا۔‘‘ مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنے مقدمات میں اللہ سے انصاف طلب کریں ۔ اللہ سے انصاف طلب کرنے سے مراد یہ کہ اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مقدمات اور تنازعات کا فیصلہ کرنے کے لیے جج تسلیم کیا جائے: ﴿یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْا الرَّسُولَ وَاُوْلِیْ الاَمْرِ مِنکُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْْئٍ فَرُدُّوہُ إِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُولِ إِن کُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ ذَلِکَ خَیْْرٌ وَاَحْسَنُ تَأْوِیْلا﴾ [4] ’’اے ایمان والو! اللہ اورا س کے رسول اور جوتم میں حکمران ہیں ، ان کا حکم مانو۔ پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اُٹھے تو اسے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور لوٹا دو، اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہو۔ یہ بہتر ہے اور اس کا انجام اچھا ہے۔‘‘ اس آیت ِمبارکہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے بڑا انتظامی اور عدالتی اختیار تفویض کیا گیا