کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 120
مربوط ایگریمنٹ کے ذریعے ہو تو یہ عمل باطل ہو گا جو جائز نہیں ، کیونکہ یہ ایک عقد میں دو عقد جمع کرنے کے مترادف ہے اوراگر(ایگریمنٹ تو نہ ہو مگر) پہلے ہی سے ذہن میں یہ ہو کہ معاملہ اس طرح تکمیل کو پہنچے گاتو پھر بھی یہ جائز نہیں ۔‘‘ سلم متوازی یہاں یہ بتا دینا بھی مناسب معلوم ہوتاہے کہ اسلامی بینکوں میں سلم سے فائدہ اُٹھانے کا جو طریقہ اسلامی بینکنگ کے ماہرین نے تجویز کیا ہے اس کو سلمِ متوازی کہتے ہیں ۔یعنی بینک کسی تیسرے فریق کے ساتھ سلم کا معاہدہ کر لے جس کی تاریخِ ادائیگی پہلی سلم والی ہی ہو۔ متوازی سلم میں مدت کم ہونے کی وجہ سے قیمت زیادہ ہوگی اور یوں دونوں قیمتوں میں فرق بینک کا نفع ہوگا۔مگر ہمارے ہاں اسلامی بینکوں میں یہ طریقہ شاذونادر ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر فروخت کنندہ کو ایجنٹ بنانے کا طریقہ ہی اختیار کیا جاتاہے جو شرعاًدرست نہیں ۔