کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 105
Kong Bank (ہانگ کانگ بینک) سے مختلف نہیں ۔ اس کی وضع قطع اور اس کی ہیئت سے ایسا کوئی تاثر نہیں ملتا کہ وہ مشنری جذبہ رکھتا ہے جب کہ انقلابی قسم کے کاموں کی کامیابی کا انحصار ان لوگوں پر ہوتا ہے جو انقلابی ذہن اور مشنری جذبہ رکھتے ہوں ۔ محض Professionals (پیشہ وروں ) سے ایسی توقع نہیں کی جا سکتی۔‘‘ دارالعلوم کے مولانا ڈاکٹر اعجاز احمد صمدانی صاحب اس کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ایک اہم بات جس کی شکایت بہت سے لوگوں کو کرتے دیکھا ہے یہ ہے کہ اسلامی بینکوں میں کام کرنے والے افراد کا لباس اور وضع قطع بھی اسی طرح ہوتی ہے جس طرح کنوینشنل بینکوں میں کام کرنے والے افراد کی ہوتی ہے، اسی طرح کنوینشنل بینکوں کی طرح اسلامی بینکوں میں بے پردہ خواتین کام کرتی ہیں ۔ بلاشبہ یہ دونوں پہلو توجہ طلب ہیں اور اسلامی بینکوں کو چاہئے کہ وہ اس سلسلہ میں ممکنہ جلدی کے ساتھ مثبت قدم اُٹھائیں ۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ اگر اسلامی بینک کے ساتھ معاملہ کرنے والے ڈیپازیٹرز اور کلائنٹس مناسب طریقے سے ان پر دباؤ ڈالیں تو اس کے بہت مفید اثرات سامنے آ سکتے ہیں ۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ جب تک مذکورہ تبدیلی عملی طور پر نہیں آ جاتی اس وقت تک انہیں اسلامی بینک کہنا ہی جائز نہیں ۔صحیح بات یہ ہے کہ انہیں اسلامی بینک کہنے کا مطلب صرف اور صرف اتنا ہے کہ ان میں ہونے والے مالی معاملات شرعی اصولوں سے متصادم نہیں ۔ اس وقت پاکستان سمیت کتنے ہی اسلامی ملکوں میں اسلامی یونیورسٹیوں یا عام یونیورسٹیوں کے کلیہ معارفِ اسلامیہ میں پینٹ شرٹ میں ملبوس اَفراد اور بے پردہ خواتین نظر آتی ہیں لیکن آج تک کسی مفتی صاحب کا ان یونیورسٹیوں کو غیر اسلامی یونیورسٹیاں یا ان کلیات کو غیر اسلامی کلیات قرار دینے کا فتویٰ احقر کی نظر سے نہیں گذرا۔ اور اس کی وجہ ظاہر ہے کہ ان اداروں کو اسلامی کہنے کا مطلب صرف یہ ہوتا ہے کہ ان میں اسلامیات سے متعلق نصاب کی تعلیم دی جاتی ہے، اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا ہے کہ ان اداروں میں پڑھنے والے ہر فرد کی وضع قطع بھی شریعت کے مطابق ہے۔ اگر ان اداروں کو اسلامی کہنے کی گنجائش ہے تو ان بینکوں کو بھی اسلامی کہنا ناجائز نہیں ۔‘‘ (اسلامی بینکاری: ایک حقیقت پسندانہ جائزہ ص ۶۳) ہمیں ان کو اسلامی بینک کا نام دینے پر بڑا اعتراض نہیں کیونکہ نام دینے میں کلی مناسبت کا ہونا ضروری نہیں بلکہ جزوی مناسبت بھی کافی ہوتی ہے البتہ صمدانی صاحب کے غور کے لئے یہ بات نکلتی ہے کہ اسلام آباد کی اسلامی یونیورسٹی اور کراچی کے دارالعلوم میں فرق کیا صرف اتنا