کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 102
کہ وہ کوئی مشنری (Missionary) جذبہ رکھتا ہے جب کہ انقلابی قسم کے کاموں کی کامیابی کا انحصار ان لوگوں پر ہوتا ہے جو انقلابی ذہن اور مشنری جذبہ رکھتے ہوں ۔ محض Professionals (پیشہ وروں ) سے ایسی توقع نہیں کی جا سکتی۔ اور اگر بالفرض تصدیق کنندہ دیانتدار بھی ہو، تب بھی اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ عمیل نے سابقہ پڑا ہوا مال نہ دکھا دیا ہو یا کسی سے وقتی عاریت کے تحت لے کر نہ دکھا دیا ہو۔
مولانا تقی عثمانی مدظلہ کے دارالعلوم میں ’مجلس تحقیق مسائلِ حاضرہ‘ نے مرابحہ مؤجلہ کے ذریعہ سرمایہ کار ی کے تحت یہ تجویز دی :
’’مثلاً ایک کاشتکار بینک سے ٹریکٹر کی خریداری کے لئے قرض لینا چاہتا ہے تو بینک اس کو قرض دینے کے بجائے خود ٹریکٹر خرید کر بصورتِ مرابحہ مؤجلہ فروخت کر دے گا۔
بینک کے لئے از خود تمام مطلوبہ اشیا کی خریداری براہِ راست مشکل ہے، اس لئے وہ مطلوبہ اشیا کی خریداری کے لئے خود عمیل کو اپنا وکیل بنا دے گا اور یہ عمیل پہلے وہ چیز مثلاً ٹریکٹر بینک کے وکیل کی حیثیت سے خرید کر قبضہ میں لے لے گااور خریداری کی تکمیل پر بینک کو مطلع کر دے گا کہ میں نے وکالت کی بنیاد پر آپ کے لئے ٹریکٹر خرید کر اپنے قبضہ میں لے لیا ہے اور اب میں وہ ٹریکٹر آپ سے اپنے لئے خریدنا چاہتا ہوں ۔‘‘ (احسن الفتاویٰ: ۷/۱۱۹)
مولانا مفتی رشید احمد صاحب رحمہ اللہ نے اس پر حاشیہ لکھا :
’’مجلس نے یہاں یہ اضافہ بھی کیا تھا جو غالباً سہواً تحریر سے رہ گیا ہے۔ بینک عمیل کے قبضہ کی تصدیق کیلئے اپنا کوئی نمائندہ بھیجے گا جو قبضہ ثابت ہونے پر اس کا سر ٹیفکیٹ دے گا۔‘‘ (ایضاً)
لیکن اسلامی بینک ایسے کسی تحفظ کا تکلف اُٹھانے کو تیار نہیں اور وہ اپنے عمیل کو کھلا موقع دیتا ہے۔ خود عمران اشرف عثمانی صاحب اپنی کتاب میں اس تحفظ کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
"An agency agreement is signed by both parties in which the institution appoints the client as his agent for purchasing the commodity on its behalf.
The client purchases the commmodity on behalf of the institution and takes possession as the agent of the institution. The client informs the institution that he has purchased the