کتاب: محدث شمارہ 324 - صفحہ 101
(Shares) کی خرید و فروخت کو بھی جائز قرار دیتے ہیں ۔ وہ لکھتے ہیں : "The shares of a lawful company can be sold or purchased on Murabahah basis because according to the principles of Islam, the shares represent ownership into assets of the company provided all other basic conditions of the transaction are fulfilled." (p. 13( ’’مرابحہ کی بنیاد پر کسی باقاعدہ کمپنی کے حصص خریدے اور فروخت کئے جا سکتے ہیں ، کیونکہ اسلامی اُصولوں کی رو سے جب کہ عقد کی دیگر تمام بنیادی شرائط پوری کی جا رہی ہوں یہ حصص کمپنی کے اثاثہ جات میں ملکیت کی دلیل ہیں ۔‘‘ "In an equity or mutual fund (unit trust) the amounts are invested in the shares of joint stock companies. The profits are mainly derived through the capital gains by purchasing the shares and selling them when their prices are increased. Profits are also earned through dividends distributed by the relevant companies." (p۔ 210) ’’کسی ایکویٹی یا مشترکہ فنڈ سے جائنٹ سٹاک کمپنیوں کے حصص میں سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔ عام طور سے انہی حصص کو خرید کر اور جب ان کی قیمت میں اضافہ ہو جائے تو ان کو فروخت کر کے نفع حاصل کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں کمپنیاں جو نفع دیتی ہیں وہ بھی حاصل ہوتا ہے۔‘‘ 6. اسلامی بینک کا اپنے وکیلوں اور نمائندوں پر اندھا اعتماد ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں غلط بیانی کوئی بڑی چیز نہیں ہے۔ جعلی رسیدیں اور واؤچرز بنانا عام معمول کا حصہ ہے۔ ان حالات میں ایک اہم اور انقلابی نظام کو ایسے لوگوں کے سہارے پر چھوڑ دیا جائے تو اس نظام کی شکل کے بننے سے پہلے ہی بگڑنے کا قوی اندیشہ ہے جو قریب قریب یقین کے ہے۔ بلکہ موجودہ حالات میں توبینک کے نمائندے کی تصدیق پر بھی اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔ کسی بھی شخص کی جیب میں پانچ سو یا ہزار کا نوٹ ڈالا جائے تو وہ دستخط کیوں نہ کرے یا کب تک نہ کرے ؟ میزان بنک اور البرکہ بینک اور دیگر اسلامی بینکوں میں جس قسم کا عملہ موجود ہے وہ City Bank (سٹی بینک) یا Hong Kong Bank (ہانگ کانگ بینک) سے مختلف نہیں ہے۔ اس کی وضع قطع اور اس کی ہیئت سے ایسا کوئی تاثر نہیں ملتا