کتاب: محدث شمارہ 323 - صفحہ 8
فتنے کی طرف لے جاتا ہے۔ علاوہ ازیں مالک سے خلوت اختیار کرنا، فتنے کو ہوا دینے اور شیطان کو خوش کرنے کے اسباب میں سے ایک ہے۔ (فتویٰ شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ )
٭ سوال: عورت کا اجنبی ڈرائیور کے ساتھ گاڑی میں سوار ہوکر آنا جانا کیسا ہے؟ کیا مرد کے لئے جائز ہے کہ وہ اکیلی عورت کے ساتھ گاڑی میں سفر کرے؟
جواب: غیر محرم مرد کا اکیلی عورت کے ساتھ گاڑی میں سفر کرنا اور خلوت اختیا رکرناجائز نہیں ہے،کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((لا یخلونَّ رجل بامرأۃ إلا مع ذي محرم))(صحیح بخاری:۵۲۳۳) ’’کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے مگر یہ کہ وہ اس کا محرم ہو۔‘‘
البتہ جب ایک آدمی کے ساتھ دو عورتیں ہوں تو اس وقت کوئی حرج نہیں ، اس لئے کہ اب خلوت باقی نہیں رہی،مگر یہ بات امن اور غیر سفر کے لیے ہے۔(فتویٰ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ )
٭ سوال:اکیلی عورت کا اجنبی ڈرائیور کے ساتھ سوار ہونے کا کیا حکم ہے؟ تاکہ وہ ڈرائیور اسے شہر میں مطلوبہ مقام تک پہنچا دے۔ اور اکیلے ڈرائیور کے ساتھ ایک یا کئی عورتوں کے گروپ کی شکل میں سفر کرنا کیسا ہے؟
جواب: عورت کا بغیر محرم کے ڈرائیور کے ساتھ اس حال میں سفر کرنا کہ گاڑی میں صرف دونوں ہی ہوں ، جائز نہیں ہے۔ اس لئے کہ یہ خلوت کے حکم میں آتا ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ صحیح ترین فرمان ہے کہ ((لایخلون رجل بأمرأۃ إلا ومعھا ذو محرم))( مسلم:۳۲۷۲)
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی آدمی بھی کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے مگر جب اس کے ساتھ محرم موجود ہو۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور مقام پر یہ فرمان بھی موجود ہے:
((لا یخلونَّ رجل بأمراۃ فإن الشیطان ثالثھما)) (جامع ترمذی:۱۱۷۱)
’’کوئی آدمی بھی کسی عورت کے ساتھ خلوت اور تنہائی اختیار نہ کرے، اس لئے کہ ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے۔‘‘
رہا یہ مسئلہ کہ اگر ان دونوں کے ساتھ کوئی اور مرد ہو یا زیادہ مرد ہوں یا ان کے ساتھ ایک یا زیادہ عورتیں ہوں اور ان میں کوئی فتنہ کا بھی ڈر نہ ہو تو اس صورت میں یہ خلوت نہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تیسرے فرد یا زیادہ افراد کا ان دونوں کے ساتھ ہوناتنہائی کو ختم کرنے کے مترادف ہے اور یہ بات بھی یاد رہے کہ یہ صورت سفر کے علاوہ ہونی چاہئے۔کیونکہ کسی عورت