کتاب: محدث شمارہ 323 - صفحہ 7
فتا ویٰ ترجمہ: فاروق احمد حسینوی
خادموں کے ساتھ علیحدگی /بے پردگی !
٭ سوال: عورت کا گھریلو ملازمین اور ڈرائیوروں کے سامنے آنا کیسا ہے اور کیا ان کو اجنبی سمجھا جائے گا۔ میری والدہ مجھے ان کے سامنے آنے سے قبل سر پر سکارف رکھنے کا کہتی ہیں ، کیا ایسا کرنا دین میں جائز ہے جو ہمیں اللہ کے احکامات کی اطاعت کا حکم دیتا ہے؟
جواب:گھریلو ملازم اور ڈرائیور کا وہی حکم ہے جو باقی مردوں کاہے۔ اگر وہ محرم نہ ہوں تو ان سے پردہ کرنا واجب ہے اور ان کے ساتھ سفرکرنا اور خلوت اختیار کرنا ناجائز ہے۔ اس لئے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ((لایخلون رجل بامرأۃ فإن الشیطان ثالثھما)) کہ ’’کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے اس لئے کہ تیسرا ان کا شیطان ہوتا ہے۔‘‘ (جامع ترمذی:۱۱۷۱)
یہ اور اس جیسے دیگر شرعی دلائل کا عموم اس بات پر دال ہے کہ غیرمحرم کے ساتھ سفر کرنا، ان کے سامنے عورت کا زیب و زینت کا اظہار کرنا حرام ہے اور ان کے سامنے پردہ کرنا واجب اور فرض ہے۔ والدہ یا کسی دوسرے کی اطاعت کرتے ہوئے اللہ جل شانہ کی نافرمانی کرنا کسی حال میں بھی جائز نہیں ہے۔ ( شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ )
٭ سوال: ہمارے گھر میں ایک مسلمان خادمہ رہتی ہے وہ دین اسلام کے تمام فرائض پورے کرتی ہے مگر اپنے بالوں کا پردہ نہیں کرتی کیا مجھے اسے پردہ کرنے کی تلقین کرنی چاہئے؟
جواب: آپ پر اسلام کی رو سے یہ فرض عائد ہے کہ آپ اس کو بالوں اور سارے جسم کو ڈھانپنیکی تلقین کریں تاکہ فتنہ اور فساد نہ پھیل جائے۔ (سعودی دائمی فتویٰ کونسل)
٭ سوال: کیا خادمہ پراپنے مالک کے گھر میں اس سے پردہ کرنا واجب ہے؟
جواب: جی ہاں ! خادمہ کو اپنے مالک سے پردہ کرنا واجب ہے اور شریعت ِاسلامیہ کے دلائل سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ خادمہ کا اپنے مالک سے خلوت اختیار کرنا اور ا س کے سامنے اپنی زیب و زینت کو ظاہرکرنا حرام ہے۔ اس لئے کہ پردہ نہ کرنا اور زیب و زینت کا اظہار کرنا