کتاب: محدث شمارہ 323 - صفحہ 6
’’میں نے کچھ عرصہ قبل جوکچھ لکھا تھا کہ امریکی وزیرخارجہ کولن پاول کے دورئہ مشرقِ وسطیٰ سے اس سوال کی وضاحت ہوجائے گی کہ امریکہ کی خارجہ پالیسی کون کنٹرول کرتاہے؟ امریکہ کے منتخب عوامی نمائندے یاپھر اسرائیل اور امریکہ میں موجود یہودیوں کی مضبوط مؤثر لابی؟ جواب ہمیں مل چکاہے کہ اسرائیل ہی امریکہ اور اس کی خارجہ پالیسی کو کنٹرول کرتاہے۔‘‘
(Charli Raize."The End of America's Prestigue)
’’مسٹر پاول کی کمزوری، ان کی اعصابی ناتوانی اور ان کی بزدلی اسرائیل و فلسطین کے درمیان ایک ایسی جنگ شروع کرنے کا سبب بن سکتی ہے جو ہمارے اندازوں سے کہیں زیادہ خوفناک ہوگی۔مسٹر پاول، صدر بش اور اسرائیل وزیراعظم ایریل شیرون کے ہاتھوں امریکہ کے ساکھ اور اعتبار کا جنازہ اُٹھ چکا ہے۔اب یہ بات کھل کر سامنے آچکی ہے کہ اسرائیل ہی اس خطے میں امریکہ کی خارجہ پالیسی کو کنٹرول کرتاہے۔ امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ اسرائیل کے نغمے الاپتاہے۔‘‘ (Robert Fisk, The Independent, London)
گلوبل ولیج میں جاری امریکی یورپی جارحیت کس کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ہے؟اوپر کے دونوں اقتباسات اس پرروشنی ڈال رہے ہیں ۔اس جارحیت کے لئے اسباب و وسائل اور صہیونی قوت پس پردہ رتبے فراہم کرتی ہے۔ اس کے لئے منصوبہ بندی کرتی ہے اور پھر اس منصوبہ بندی کو عالمی سطح پر امریکی سی آئی اے، ایف بی آئی اور اسرائیلی موساد بروے کار لاتی ہے۔ ان تینوں کو موقعہ کی مناسبت سے جہاں مقامی یا نزدیکی دوسری ایجنسیوں کی ضرورت پڑتی ہے، ان کو اپنے منصوبوں کی تکمیل کے لئے ساتھ ملالیتی ہیں ۔ مثلاً بھارت پاکستان کاازلی دشمن ہے، نیا افغانستان پاکستان کادشمن ہے۔ CIA اور MOSAD اس دشمنی سے بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہوئے اُنہیں استعمال کررہی ہیں کہ پاکستان کے حوالے سے ان چاروں کے مقاصد مشترک ہیں۔اسلام کے خلاف الکفر ملۃ واحدۃ کاعملی ثبوت آج کھلی آنکھوں سے دیکھاجاسکتا ہے۔