کتاب: محدث شمارہ 323 - صفحہ 5
ہے؟ اس کے پیچھے نادیدہ ہاتھ کو ن سا ہے؟ خود اُنہی کی زبانی سنئے: یہودی پروٹوکولز کی زبانی، جو پس پردہ رہ کر یہ کھیل رہے ہیں : ’’مذکورہ طرز کے طریقہ ہاے کار جو عوام کی نگاہوں سے اوجھل ہوں گے مگر جو یقینی ہیں ، حکومت کے حق میں راے عامہ کو منظم اور مستحکم بنانے میں ہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ مقامِ شکر ہے کہ وقتاً فوقتاً ضرورت کے مطابق یہی طریقے حکومت کی خاص پالیسیوں پر عوام میں ہیجان انگیزی یا سکینت پیداکرنے کا موجب بنتے ہیں ۔ یہ ابھی سچ، ابھی جھوٹ، چھاپنے کی ضرورت پیدا کرتے ہیں ۔‘‘ (Protocols 12:15) ’’ تیسرے درجے میں اپنے صحافتی حلقوں میں ہم ایسے آزمائشی شوشے چھوڑتے رہیں گے بشرطیکہ ہم اس کی ضرورت محسوس کریں اور پھر اپنے نیم سرکاری اخبارات و رسائل کے ذریعے پوری شدت کے ساتھ ان کی تردید کریں ۔‘‘ (Protocols 12:16) ’’… ہم کسی شخص کو صحافت کے پیشہ میں آنے کی اجازت ہی اس وقت دیں گے جب ہمارے ریکارڈ میں اس کی دکھتی رگ اور کمزوریاں ہوں گی کہ ان زخموں کو ہم جب چاہیں چھیل دیں گے لہٰذا جب تک راز راز رہے گا، ملک میں صحافی عزت و وقار سے رہے گا۔‘‘ (ایضاً: ص ۱۲: ۱۹) مذکورہ چاروں اقتباسات کو یکجا کرکے آپ پڑھیں گے تو امریکہ و یورپ کے آزاد پریس کی حقیقت جاننے میں آپ کو کوئی اُلجھن محسوس نہ ہوگی۔امریکی یورپی پریس آئے دن جو تحقیقاتی کالم، جو سروے رپورٹیں اور جو الزامات خصوصاً مسلم دنیا بشمول پاکستان پربڑے شدومد کے ساتھ شائع کرتے ہیں ، اُن کی اصلیت کی تہہ تک پہنچنا بھی مشکل نہ رہے گا۔ یہ رپورٹیں اور ہرطرح کے الزامات کہ پاکستان کی ISI فلاں دھماکے کی خالق ہے، فلاں قضیے کی’ماں ‘ ہے، قبائلی علاقوں سے ملا عمر، اسامہ بن لادن اور القاعدہ کی قیادت کا ہیڈکوارٹر ہے یااسی نوع کے دیگر الزامات اسی نادیدہ قوت کے تخلیق کردہ ہیں ۔ اسامہ بن لادن، ایمن ظواہری وغیرہ کی طرف سے جاری ہونے والی ویڈیو اور پینٹاگون کی ’تصدیق‘ کہ یہ اصل میں CIA اور موساد کے مشترکہ ہدایت کار تخلیق کرتے ہیں اور انہی کا میڈیا اسے گلوبل ولیج کے منہ میں ڈالتا ہے۔ امریکہ صدر اور اس کی اسٹیبلشمنٹ صہیونی ہاتھوں میں کھیلنے پر بوجوہ مجبور ہے۔اسرائیل کی سرپرستی اور اسرائیل کے سرمایہ کے زور پر امریکی پالیسیاں بنتی ہیں ۔ اسرائیل امریکہ و یورپ کو کٹھ پتلیوں کی طرح نچاتا ہے ، ملاحظہ کیجئے: