کتاب: محدث شمارہ 323 - صفحہ 3
دیتے، تہمت نہیں لگاتے، بطورِ دستاویزی شہادت ایک خط کا متن کویت کے مجلہ ’الدعوۃ‘ کے شکریہ کے ساتھ پیش کرتے ہیں : منجانب : رچرڈ بی مچل (CIA،امریکہ) بنام : سربراہ خفیہ سروس، CIAمصر ’’آپ کے پاس ہمارے نمائندوں اورکارندوں کی بھیجی ہوئی جومعلومات جمع ہوچکی ہیں ، مصری اور اسرائیلی انٹیلی جنس کی جو رپورٹیں ہمیں ملی ہیں ، اُن سے پتہ چلتا ہے کہ مصر اور اسرائیل کے مابین جو سمجھوتہ ہونے والا ہے، اس کے راستے میں مزاحم ہونے والی قوت حقیقت میں اسلامی تنظیمیں ہیں ۔ ان تنظیموں میں سرفہرست ’اخوان المسلمین‘ ہے جو مختلف شکلوں میں عرب ممالک کے علاوہ یورپ اورامریکہ میں بھی کام کررہی ہیں ۔ اسرائیلی محکمہ جاسوسی نے سفارش کی ہے کہ معاہدہ پر دستخطوں سے پہلے اس پرکاری ضرب لگائی جائے… اس سفارش پر مصری وزیراعظم نے جزوی عمل کرکے جماعۃ الہجرۃ والتکفیر پر ضرب لگائی تھی۔ ان سب باتوں کے پیش نظر اخوان سے نبٹنے کے لئے متبادل حل کے طور پر مندرجہ ذیل ذرائع اختیار کرنے کی تجویز پیش کرتے ہیں : (الف) مکمل خاتمے کے بجائے جزوی خاتمے پراکتفا کیا جائے اور صرف اُن رہنما شخصیتوں کو ختم کیا جائے جو دوسرے ذرائع سے، جن کا ہم آگے ذکر کرنے والے ہیں ، قابو میں نہ آئیں ، ہم اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ ان شخصیات کا خاتمہ ایسے طریقوں سے کیاجائے جو بالکل طبعی اور فطری ہوں ۔‘‘ (مثلاً جنرل ضیاء الحق کے سی ۱۳۰، اور ایئر چیف مصحف میر کے فوکر کا کریش، یا اِخوان کے مرشد عام حسن البنا کاقتل وغیرہ) (ب) جن بڑی شخصیات سے چھٹکارا حاصل کرنے کافیصلہ کیا جائے، اُن کے سلسلے ہم مندرجہ ذیل اقدامات کی سفارش کرتے ہیں : (i) جن لوگوں کو بڑے بڑے منصب دے کر ورغلایا جاسکتا ہے، اُن کو بے ضرر قسم کے بڑے بڑے اسلامی منصوبوں میں بڑے منصب دے کر اُن کی قوت کو وہیں نچوڑ دیا جائے۔ (ii)ان کی قیادتوں کو آپس میں شکوک و شبہات سے باہم ٹکرایا جائے۔ اختلافات کا بیج بوکر خلیج وسیع سے وسیع تر کی جائے تاکہ وہ باہمی سرپھٹول سے تعمیری کام نہ کرسکیں ۔ (iii) مذہبی فروعی اختلافات کی خلیج کو وسیع کیا جائے، ’مذہبی رسوم و رواج‘ کو خوب ہوا دیں تاکہ ساری صلاحیتیں اس میں کھپتی رہیں ۔