کتاب: محدث شمارہ 323 - صفحہ 22
وَقْفُہٗ وَہَذَا قَوْلُ مَالِکٍ وَأَحْمَدَ أَیْضًا وَأَمَّا وَقْفُ مَا لَا یُنْتَفَعُ بِہِ إلَّا بِالإِتْـلَافِ کَالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ وَالْمَأْکُولِ وَالْمَشْرُوبِ فَغَیْرُ جَائِزٍ فِي قَوْلِ عَامَّۃِ الْفُقَہَائِ وَالْمُرَادُ بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ: الدَّرَاہِمُ وَالدَّنَانِیرُ وَمَالَیْسَ بِحُلِيٍّ
’’امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ہر وہ چیز جس کو باقی رکھ کر اس سے فائدہ حاصل کرنا ممکن ہو اور اس کی بیع بھی جائز ہو تو اس کا وقف درست ہے، یہ امام مالک رحمہ اللہ اور امام احمد رحمہ اللہ کا بھی قول ہے۔ رہا اس چیز کا وقف جس کو صرف کیے بغیر اس سے استفادہ ممکن نہ ہو جیسے سونا ،چاندی اور کھانے پینے کی اشیا وغیرہ تو عام فقہا کے نقطہ نظر سے ایسا وقف جائز نہیں ہے۔ سونے اور چاندی سے مراد درہم ،دینار اور وہ سونا ہے جو زیور کی شکل میں نہ ہو۔‘‘
شارحِ بخاری علامہ ابن بطال رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
قال أبوحنیفۃ وأبویوسف لا یجوز وقف الحیوان والعروض والدنانیر والدراہم (شرح صحیح بخاری : ۸/۱۹۸)
’’امام ابو حنیفہ اور ابو یوسف رحمہ اللہ کا قول ہے کہ جانور ،سامان اور درہم و دینار کا وقف جائز نہیں ۔ ‘‘
مشہور حنفی عالم علامہ انور شاہ کاشمیری رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
واعلم أن وقف المنقول لا یصح علی أصل المذھب وأجازہ محمد فیما تعارفہ الناس (فیض الباری: ۳/۴۱۶)
’’جان لو! اصل (حنفی) مذہب میں اشیاے منقولہ کا وقف صحیح نہیں ہے۔ مگر امام محمد رحمہ اللہ نے ان چیزوں میں اس کی اجازت دی ہے جو لوگوں میں معروف ہو جائیں ۔‘‘
علا مہ ابن قدامہ حنبلی رحمہ اللہ رقم طرازہیں :
وَجُمْلَتُہُ أَنَّ مَا لَا یُمْکِنُ الانْتِفَاعُ بِہِ مَعَ بَقَائِ عَیْنِہِ کَالدَّنَانِیرِ وَالدَّرَاہِمِ وَالْمَطْعُومِ وَالْمَشْرُوبِ وَالشَّمْعِ وَأَشْبَاہِہِ لَا یَصِحُّ وَقْفُہُ، فِي قَوْلِ عَامَّۃِ الْفُقَہَائِ وَأَہْلِ الْعِلْمِ، إِلَّا شَیْئًا یُحْکٰی عَنْ مَالِکٍ وَالْأَوْزَاعِيّ فِي وَقْفِ الطَّعَامِ أَنَّہُ یَجُوزُ وَلَمْ یَحْکِہٖ أَصْحَابُ مَالِکٍ وَلَیْسَ بِصَحِیحِ؛ لِأَنَّ الْوَقْفَ تَحْبِیسُ الْأَصْلِ وَتَسْبِیلُ الثَّمَرَۃِ، وَمَا لَا یُنْتَفَعُ بِہِ إلَّا بِالإِتْلَافِ لَایَصِحُّ فِیہِ ذَلِکَ (المغنی: ۸/۲۲۹)
’’خلاصہ یہ کہ جس چیز کو باقی رکھ کر اس سے فائدہ اُٹھانا ممکن نہ ہو جیسے درہم ودینار، کھانا،