کتاب: محدث شمارہ 323 - صفحہ 20
کیا مروّجہ تکافل سود اور غررسے پاک ہے؟ کمرشل انشورنس کو جن خرابیوں کی بنیاد پر حرام قرار دیا گیا ہے، ان میں سرفہرست سود اور غرر(Uncertainty)ہے۔ بادیٔ النظر میں یہ دونوں خرابیاں یہاں بھی پائی جاتیں ہیں ۔ وہ یوں کہ اگر پالیسی ہولڈر مدت پوری ہونے سے پہلے فوت ہوجائے تو اس کو پالیسی کے تحت طے شدہ رقم دی جاتی ہے جس کا ایک حصہ اس نے ادا ہی نہیں کیا ہوتا۔ اور کمپنی قانونی طور پر اس کی پابند بھی ہوتی ہے۔ جبکہ غرر اس طرح کہ دونوں احتمال ہیں ، ممکن ہے جس نقصان کے ازالہ کے لیے پالیسی لی گئی ہے وہ پیش نہ آئے اور ادا کی ہوئی رقم رائیگاں جائے اور یہ بھی احتمال ہے کہ وہ پیش آجائے اور کمپنی کے ذمہ ادائیگی لازم ہو جائے۔ کیا یہ عقد معاوضہ نہیں ؟ تجارتی تکافل کے حامی کہتے ہیں کہ اضا فہ اور غرر تب ممنوع ہے جب عقد معاوضہ (لین دین کی وہ صورت جس میں ایک فریق دوسرے سے معاوضہ لینے کا حق رکھتاہے )میں ہو جبکہ یہ عقدتَبَرُّع (Donation/ صدقہ)ہے، لیکن یہ توجیہ درست نہیں ۔ کیونکہ پالیسی ہولڈر کو حاصل ہونے والے فوائد کا انحصارپالیسی مالیت کی کمی بیشی پر ہوتا ہے یعنی پریمیم کم تو فائدہ بھی کم اور پریمیم زیادہ تو فائدہ بھی زیادہ ہوتا ہے اور یہ سب کچھ باقاعدہ ایک معاہدے کے تحت ہو تا ہے جس کی پابندی فریقین کے لیے لازمی ہوتی ہے اور اس کو قانونی تحفظ بھی حاصل ہے حتی کہ اگر کلیمز کی ادائیگی کے لیے رقم موجود نہ ہوتو (نام نہاد )وقف قرض لے کر یہ ادائیگی ممکن بناتا ہے، ایسی صورت میں اس کو عقد تبرع قرار دینا ناقابل فہم ہے۔ نیز اس پر تَبرُّع کی تعریف بھی صادق نہیں آتی، کیونکہ تبرع کا معنی ہے کسی کو کوئی چیز اس طرح دی جائے کہ معاوضے کی خواہش نہ رکھی جائے جبکہ یہاں تو محرک ہی یہ ہے کہ مجھے اس کے عوض یہ فوائد حاصل ہوں گے۔ ایک تا ویل کا جواب مروّجہ تکافل کے بعض حامی اس کی یہ تاویل کرتے ہیں کہ پالیسی ہولڈر یہ فوائد دیئے گئے