کتاب: محدث شمارہ 323 - صفحہ 18
i) ایڈمن فیس :یہ ماہانہ بنیادوں لیکن پالیسی کی مالیت اور مدت کے اعتبار سے مختلف مگر فکسڈ ہوتی ہے۔ مثلاً پاک قطر فیملی تکافل کی کم از کم فیس۶۵ روپے اور زیادہ سے زیادہ ایک سو دس روپے ماہانہ ہے۔ اس میں سالانہ آٹھ فیصد اضافہ بھی ہوتا ہے۔ ii) مینجمنٹ انوسٹمنٹ فیس : پاک قطر فیملی تکافل کمپنی کی تقریباً ڈیڑھ فیصدہے۔ ٭ جنرل تکافل میں مکمل قسط وقف پول میں جمع ہوتی ہے۔ کمپنی وقف کو منظم کرنے اور اس کے سرمایہ سے کاروبار کرنے کی علیحدہ علیحدہ فیس لیتی ہے۔ ٭ ہر تکافل کمپنی کا ایک دوسری کمپنی جس کو ری تکافل کہا جاتا ہے، سے معاہدہ ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ تکافل کمپنی پالیسی ہولڈر کی قسط کا کچھ حصہ ری تکافل کمپنی کو بھی دیتی ہے۔ ٭ جو حصہ وقف پول میں جمع ہوتا ہے، وہ پالیسی ہولڈرز کی ملکیت سے نکل کر وقف کی ملکیت میں چلا جاتا ہے۔ تاہم تجارتی تکافل کے حامیوں کے مطابق وہ خود بخود وقف نہیں ہوگا بلکہ صرف وقف کی ملکیت ہو گا جو وقف کے مصالح اور ان لوگوں پر خرچ ہو گا جو وقف کی مد میں شامل ہوں گے۔ ملاحظہ ہو مولانا محمدتقی عثمانی صاحب کا مقالہ تأصیل التأمین التکافلي علی أساس الوقف والحاجۃ الداعیۃ إلیہ (ص:۱۸ تا۲۰) ٭ کمپنی ان دونوں کھاتوں میں جمع شدہ رقم سے پالیسی ہولڈرز اور وقف پول کے ایجنٹ کی حیثیت سے کاروبار کرتی ہے جو نفع ہو، وہ وقف پول اور پالیسی ہولڈرز کے کھاتے میں جمع کردیا جاتا ہے جبکہ وقف پول کا مکمل نفع وقف پول میں ہی جاتا ہے۔ ٭ کلیمز کی ادائیگی میں عموماً سرمایہ دارانہ انشورنس کی شرطوں کو ہی ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ اگر کلیمز زیادہ ہونے کی وجہ سے وقف پول میں رقم کم پڑ جائے تو قانوناً کمپنی اس بات کی پابند ہوتی ہے کہ وہ قرضِ حسنہ لے کر باقی کلیمز ادا کرے۔ البتہ یہ قرض خود کمپنی ہی وقف پول کو دیتی ہے جو اس نے آئندہ سر پلس سے وصول پانا ہوتا ہے۔ ٭ اگر پالیسی ہولڈر بیماری یا حادثے کی وجہ سے قسط ادا کرنے کے قابل نہ رہے تو وہ کمپنی ادا کرتی ہے بشرطیکہ شروع میں یہ فیصلہ کر لیا جائے کیونکہ اس کے لیے اضافی رقم ادا کرنا لازم ہوتی ہے۔