کتاب: محدث شمارہ 323 - صفحہ 17
ہوناچاہے اورکسی کے پیش نظر کسی اورقسم کے متوقع نقصان کا اِزالہ کرنا ہوتا ہے۔
٭ صرف وہی لوگ پالیسی حاصل کرنے کے اہل شمار ہوتے ہیں جو عمر وصحت اور آمدن کے لحاظ سے کمپنی کے معیار پر پورا اُترتے ہیں ۔باقاعدہ طبی معائنہ کے ذریعہ ایک اندازہ کیا جاتا ہے۔ اگر کسی چیز کے متوقع نقصان کی تلافی مقصود ہو تو اس چیز کی حالت بھی دیکھی جاتی ہے۔
٭ پالیسی کی زیادہ سے زیادہ مالیت کیا ہو گی یہ فیصلہ خواہشمند نے خود کرنا ہوتا ہے جبکہ کم از کم مالیت تکافل کمپنی خود طے کرتی ہے۔
٭ ایسے ہی پالیسی کی زیادہ سے زیادہ مدت کمپنی طے کرتی ہے، البتہ کم سے کم مدت کا تعین وہ شخص خود بھی کرسکتا ہے۔ یاد رہے کمپنی کی جانب سے پالیسی ہولڈر کو دی جانے والی رقم کا انحصار انہی دو باتوں پر ہوتا ہے۔
٭ چونکہ تکافل فنڈ کا انتظام و انصرام کمپنی کے ذمہ ہوتا ہے، اس لئے کمپنی اس کی باقاعدہ الگ سے فیس لیتی ہے جس کو ’وکالہ فیس‘ کہا جاتا ہے۔
٭ پالیسی کی رقم عموماً سالانہ اقساط میں جمع کروائی جاتی ہے جبکہ ششماہی یا سہ ماہی اقساط میں بھی جمع کروائی جاسکتی ہے۔
٭ پالیسی ہولڈر کی قسط سے سب سے پہلے ایلوکیشن فیس منہا کی جاتی ہے۔ یہ فیس پالیسی کی مالیت اور مدت کو مد نظر رکھ کر لی جاتی ہے۔ پہلی قسط سے ایک خطیر رقم اس مد میں چلی جاتی ہے۔مثلاً اگر پالیسی کی مدت۰ ۲ سال یا اس سے زیادہ ہو اور قسط پندرہ سے پچیس ہزار تک ہو تو پاک قطر فیملی تکافل پہلی سالانہ قسط سے۸۰ فیصد، دو سری سے۲۰،تیسری سے ۱۰، چوتھی سے ۷، پانچویں سے بھی ۷ اور چھٹی سے لے کر دسویں قسط تک تین فیصد وصول کرتی ہے۔
٭ ایلوکیشن فیس کے بعدہر قسط کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، ایک حصہ انوسٹمنٹ ( بصورتِ مضاربت ) یا فیس کے طور پر( بصورتِ وکالہ ) اور دوسرا حصہ وقف پول کے لئے۔
٭ جو حصہ انوسٹمنٹ کے لئے ہوتاہے، اس سے دوقسم کی فیس کاٹی جاتی ہے :