کتاب: محدث شمارہ 323 - صفحہ 16
اسلامی تکافل کی خصوصیت
اسلامی تکافل کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس کابنیادی مقصد اپنے مستقبل کے خطرات کا تحفظ اور نقصانات کی تلافی ہرگز نہیں ۔ اور نہ ہی اس کوبطورِ کاروبار اختیارکیا جاتا ہے بلکہ اسلامی معاشرے کا یہ شعار ہونا چاہیے کہ اس کے تمام افراد باہم مددگار ومعاون ہوں اور ضرورت مندوں اور مجبوروں کی مدد کریں ، لیکن اگر کچھ ادارے تکافل کے نام سے یہ مطالبہ کریں کہ ہم آپ کے بیوی بچوں کی مدد تب کریں گے جب آپ اتنے سالوں تک ہر ماہ ایک متعین رقم ہمیں وکالۃ یا مضاربۃکی بنیاد پر کارو بار اور وقف فنڈ میں بطور چندہ دیں گئے تو اس سے اسلام کے تکافل اجتماعی کا مقصد حاصل نہیں ہوگا۔
مروجہ تکافل اور اس کا طریقہ کار
ماضی قریب میں تکافل کی ایک نئی شکل سامنے آئی ہے جس کامقصددوسروں کے ساتھ تعاون کی بجائے دراصل اپنے نقصان کااِزالہ ہوتاہے اور اس کے منتظم بھی یہ کا م بطورِ کاروبار کرتے ہیں ۔ اس کا طریقہ یہ ہوتاہے کہ
٭ سب سے پہلے کچھ لوگ یامالیاتی ادارے مل کر ایک کمپنی قائم کرتے ہیں جس کو تکافل کمپنی کہا جاتاہے۔اس کمپنی کے اداشدہ سرمایہ کا ایک حصہ وقف کر کے ایک پول بنایا جاتا ہے یہ پول کسی کی ملکیت نہیں ہوتا بلکہ اپنا الگ قانونی وجود رکھتاہے جبکہ کمپنی کی طرف سے پول میں ڈالی گئی رقم ان متاثرین کے لیے وقف ہوتی ہے جو پالیسی حاصل کرتے ہیں ۔
٭ کمپنی مالکان وقف کی اس رقم کو وقف کے ایجنٹ (وکالہ)کی حیثیت سے یا مضاربہ کی بنیاد پر کاروبار میں لگاتے ہیں ۔ نفع سے (وکالہ کی شکل میں )اپنی فیس یا (مضاربہ کی شکل میں ) اپنا حصہ الگ کر کے نفع میں حاصل شدہ باقی رقم دوبارہ وقف پول میں ہی جمع کر دیا جاتاہے۔
٭ کمپنی لوگوں کو پالیسی حاصل کرنے کی ترغیب دیتی ہے اور جو لوگ پالیسی حاصل کرتے ہیں ، وہ اس کے ممبران شمار ہوتے ہیں ۔
٭ پالیسی حاصل کرتے وقت خواہش مند اپنی اَغراض پیش نظر رکھتے ہیں ۔ کسی کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ میری موت کے بعد میرے بچوں کی کفالت کے لیے ان کے پاس بیس لاکھ