کتاب: محدث شمارہ 323 - صفحہ 11
یعنی پہلی آیت میں لفظ کَفَّلَ ’کفیل بنایا ‘اور دوسری میں یَکْفُلُ ’کفالت کرے ‘‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ جب دو آدمی دیوار پھلانگ کرحضرت داؤد علیہ السلام کے کمرہ میں داخل ہوئے تو ان میں سے ایک نے کہا :
﴿إِنَّ ہَذَا اَخِی لَہُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ نَعْجَۃً وَلِیَ نَعْجَۃٌ وَاحِدَۃٌ فَقَالَ اَکْفِلْنِیہَا وَعَزَّنِی فِی الْخِطَابِ﴾ (صٓ:۲۳)
’’بے شک یہ میرا بھائی ہے، اسکے پاس ننانوے دُنبے ہیں اور میرے پاس ایک ہی دنبہ ہے تو یہ کہتا ہے: وہ بھی میرے سپرد کر دے اور گفتگو میں مجھ پر غالب آجاتا ہے۔‘‘
یہاں اَکْفِلْ ’سپرد کر دے ‘ کا لفظ آیا ہے۔
٭ اسی طرح حدیث شریف میں بھی اس مادہ کے مختلف الفاظ آئے ہیں ۔مثلاً نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے :
(( أَنَا وَکَافِلُ الْیَتِیمِ فِي الْجَنَّۃِ ہٰکَذَا۔ ۔ ۔)) (صحیح بخاری:۵۳۰۴)
’’میں اور یتیم کی کفالت کرنیوالا جنت میں اس طرح اکٹھے ہوں گے، آپ نے انگشت شہادت اور درمیانی اُنگلی کی طرف اشارہ کر کے فرمایا جیسے یہ دونوں اکٹھی ہیں ۔ ‘‘
٭ البتہ لغت کی جدید کتب میں یہ لفظ زیر بحث آیا ہے۔ چنانچہ المَورد میں تکافل کا معنیJoint liability or responsibility; solidarityلکھا ہے۔
یعنی ’’ مشترکہ ذمہ داری یا جواب دہی ؛باہمی اتفاق؛مقاصد اور عمل کا اتحاد‘‘
٭ مُعجَم الطُّلاب میں ہے:
تَکَافَلَ یَتَکَا فَلُ،تکافُلاً: تَضَامَنَ/تَبَادَلَ الضَّمَانَۃَ مَعَ غَیْرِہٖ
’’دوسرے کے ساتھ گارنٹی کا تبادلہ کرنا۔‘‘
٭ معجَم لغۃ الفقہاء میں تکافل کا معنی و مفہوم یو ں بیان ہوا ہے:
تبادل الإعالۃ والنفقۃ والمعونۃ (Solidarity) الرعایۃ والتحمل، ومنہ تکافل المسلمین رعایۃ بعضہم بعضًا بالنصح والنفقۃ وغیر ذلک
’’کفالت، نفقہ اور اِعانت کاتبادلہ (انگریزی میں سولیڈیرٹی) بمعنی خیال رکھنا اور برداشت کرنااور اسی سے تکا فل المسلمین ہے۔ یعنی مسلمانوں کا ایک دوسرے کاخیر خواہی اورخرچ