کتاب: محدث شمارہ 322 - صفحہ 63
6. جاسوس کی سزا: اس پر حاطب رضی اللہ عنہ بن ابی بلتعہ کا واقعہ دلیل ہے جب اُنہوں نے اہل مکہ کی نبی کریم کی پیش قدمی کے بارے میں بعض تفصیلات فراہم کیں اور نبی کریم کے علم میں آگیا تو اس موقع پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: دعني یا رسول اﷲ أضرب عُنق ہذا المنافق (صحیح بخاری: ۳۰۰۷) ’’اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیں ، میں اس منافق کی گردن مار دوں ۔‘‘ لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حاطب رضی اللہ عنہ کے بدری صحابی ہونے کی بنا پرحضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اجازت نہ دی اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کے تمام گناہ معاف فرما دیے ہیں ۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جاسوس کو قتل کرنا حاکم کی رائے پر موقوف ہے، اگر وہ اسے قتل کرنے میں مصلحت سمجھے تو قتل کروا دے وگرنہ اس کو زندہ رہنے دے۔‘‘(زاد المعاد: ۳/۴۲۲) 7. شریعت ِاسلامیہ میں عادی چور کی سزا بھی قتل ہے، جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص کو چار بار چوری کی سزا میں پکڑا گیا، او رنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کی بنا پر ہربار اس کا ایک ہاتھ یا پاؤں کاٹا جاتا رہا۔ جب اسے پانچویں بار لایا گیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فَأُتِيَ بِہِ الْخَامِسَۃَ فَقَالَ: ((اقْتُلُوہُ)) قَالَ جَابِرٌُ فَانْطَََلَقْنَا بِہِ فَقَتَلْنَاہُ ثُمَّ اجْتَرَرْنَاہُ فَأَلْقَینَاہُ فِي بِئْرٍ وَرَمَینَا عَلَیہِ الْحِجَارَۃ (صحیح سنن ابو داود : رقم۳۷۱۰) ’’ جب اسے پانچویں مرتبہ لایا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے قتل کردو۔ جابر ؓکہتے ہیں کہ ہم اسے لے کرلے چلے، اور ہم نے اس کوقتل کر دیا۔ پھر اسے کھینچ کر ایک کنویں میں ڈال دیا اور اوپر سے پتھر وغیرہ پھینک دیے۔‘‘ 8. جادوگر کی سزا بھی قتل ہے جیسا کہ حضرت جندب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذکر کرتے ہیں کہ ((حَدُّ السَّاحِرِ ضَرْبَۃٌ بِالسَّیفِ)) (سنن کبریٰ بیہقی ۸/۱۳۶؛ ضعیف سنن ترمذی :۲۴۴) ’’حضرت جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جادوگر کی سزا یہ ہے کہ اسے تلوار سے قتل کردیا جائے۔‘‘ 9. ایک خلیفہ کے بعد دوسرے خلیفہ کی بیعت کی جانے لگے تو دوسرے خلیفہ کو قتل کردیا جائے جیسا کہ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ((إِذَا بُویِعَ لِخَلِیفَتَینِ فَاقْتُلُوا الآخِرَ مِنْہُمَا)) (صحیح مسلم : رقم ۲،۱۸۵۳)