کتاب: محدث شمارہ 322 - صفحہ 60
کے ساتھ ادائیگی کرنا ہے۔ یہ تمہارے ربّ کی طرف تم پر تخفیف اور رحمت ہے، جوشخص اس کے بعد بھی زیادتی کرے گا تو ا س کے لئے دردناک عذاب ہے۔ اہل عقل ودانش! تمہارے لئے قصاص میں زندگی ہے، تاکہ تم ربّ کا تقویٰ اختیار کرو۔‘‘ مندرجہ بالا تینوں جرائم جن کی سزا قتل ہے، کا تذکرہ اس فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں یکجا ہوا ہے: ((لا یحل دم امرئ مسلم یشھد أن لا إلہ إلا اﷲ وأني رسول اﷲ إلا بـإحدی ثلاث: النفس بالنفس والثیب الزاني والمفارق لدینہ التارک للجماعۃ)) (صحیح بخاری :۶۸۷۸) ’’کسی مسلمان کا خون جائز نہیں جب کہ وہ یہ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں مگر تین حالتوں میں اس کا خون مباح ہوگا۔ پہلی یہ کہ قصاص کی حالت میں ، دوسری یہ کہ شادی شدہ زانی ہونے کی صورت میں اور تیسری یہ کہ دین کو چھوڑنے اور مسلمانوں سے الگ ہونے کی شکل میں ۔‘‘ ٭ یاد رہے کہ یہ سزا پاکستانی قانون میں بھی موجود ہے۔ مجموعہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ نمبر ۳۰۲ کی شق ب ملاحظہ ہو: ’’جو شخص قتل کا مرتکب ہوگا، اسے قصاص کے طورپر موت کی سزا دی جائے گی۔‘‘ 4. حرابہ یعنی ڈاکہ اور زمین میں فساد پھیلانا وغیرہ جو اللہ سے جنگ کے مترادف ہے۔ قرآنِ کریم میں ہے : ﴿اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اﷲَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ یَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ یُّقَتَّلُوْٓا اَوْ یُصَلَّبُوْٓا اَوْ تُقَطَّعَ اَیْدِیْھِمْ وَ اَرْجُلُھُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ یُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ ذٰلِکَ لَھُمْ خِزْیٌ فِی الدُّنْیَا وَ لَھُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیْم﴾ ’’جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں اور زمین میں اس لیے تگ ودو کرتے پھرتے ہیں کہ فساد برپا کریں ان کی سزا یہ ہے کہ قتل کیے جائیں ،یا سولی پر چڑھائے جائیں ، یاان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالے جائیں یا وہ جلا وطن کر دیئے جائیں ۔یہ ذلت ورسوائی تو ان کے لیے دنیا میں ہے اور آخرت میں ان کے لیے اس سے بڑی سزا ہے۔‘‘ (المائدۃ: ۳۳)