کتاب: محدث شمارہ 322 - صفحہ 53
فقہ واجتہاد حافظ حسن مدنی سزاے موت ؛ شریعت ِاسلامیہ کی نظر اس سے پہلے ادارتی صفحات میں سزاے موت کے خاتمے کے پس پردہ محرکات، عالمی اورسیاسی صورتحا ل کے علاوہ قانونی جائزہ بھی پیش کیا جا چکا ہے۔ اس مضمون میں اس سزا ے موت کے خاتمے کاجائزہ قرآن وسنت کی روشنی میں لیا جائے گا۔ 1. اسلام رہتی انسانیت تک اللہ کا پسند فرمودہ وہ دین ہے جسے اللہ نے تمام انسانوں کے لئے جامع وکامل بنا کر اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا مفہوم یہ ہے کہ آپ کی نبوت تاقیامت برقرار ہے اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اسلام کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے اور شریعت ِمحمدیہ کے تاقیامت برقرار رہنے سے یہ لازم آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہردور میں ہونے والی ہر قسم کی ایجاد و ترقی سے بخوبی واقف ہونے کی بنا پر پہلے سے ہی شریعت کے ایسے دائمی احکامات نازل فرما چکے ہیں جن میں حالات اور زمان ومکان کی رو رعایت رکھی گئی ہے۔ اس بنیادی تصور کو ذہن نشین کرلینے سے یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ آج کے دور میں بسنے والے انسان لاکھ مہذب ومتمدن ہونے کا دعویٰ کریں ، اسلام نے جو سزائیں مختلف جرائم کے لئے رکھ چھوڑی ہیں ، ربّ ِکریم کا منشااور ختم نبوت کا تقاضا یہی ہے کہ آج ان سزاؤں میں کوئی ردّ وبدل کرنے کی بجائے ان کو بعینہٖ تسلیم کرکے جاری وساری کیا جائے۔ مسلمانی کا تقاضا یہی ہے اور مختلف قرآنی آیات کا مفہوم ہمیں اسی بات کی نشاندہی کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر لازم ٹھہرایا ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے فیصلوں کے مطابق ہی اپنی زندگیاں گزاریں ، اس سلسلے میں اُنہیں اپنی من مانی یا خود ساختہ ترامیم کا کوئی اختیار نہیں ، اس سلسلے میں قرآنِ کریم کی دو واضح آیات ہیں : ﴿فَلاَ وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لاَ یَجِدُوْا