کتاب: محدث شمارہ 322 - صفحہ 33
ایک بڑا مؤثر سبق شامل اشاعت (ص ۱۷۸تا۱۹۱) ہے، اور ان کی خلافت کے انتخاب کے موقع پر یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انتہائی بااعتماد قریبی ساتھی اور سب سے بلند مرتبہ انسان تھے، اس لیے پہلے خلیفہ کے طور پر منتخب ہوئے۔ مگر سوال یہ ہے کہ ایک بچہ جو اسی کتاب کے صفحہ ۱۱۱ پر یہ پڑھ کر آیا ہے کہ امامت و قیادت تورسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور اہلِ بیت کو تفویض کردی تھی، بھلا وہ ۶۰ صفحے آگے مذکورہ بالا بیان پڑھ کر کیا سوچے گا؟ یہی نا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی مرضی اور احکام سے بغاوت یا ایک وقت میں دو طرح کی بالکل متحارب ہدایت؟ نصاب میں ایسی شترگربگی مستقبل کے سیاہ سفید پر قبضے کی تیاری کے لیے مصروف طالب علموں کو کیا سبق دے گی…!! حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے انتخاب کے معاملے (ص ۲۰۵) میں بتایا گیا ہے کہ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے حق میں ووٹ دیا اور بیعت کی۔‘‘ اس بیان پر پھر صفحہ ۱۱۱ والا سوال کیا سبق دے گا؟ آگے صفحہ ۲۱۲ پر درج ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بننے کی دعوت قبول کرنے کے لیے کہا، مگر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خلافت قبول کرنے سے انکار کردیا۔ (اگرچہ بعد میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کے شدید اصرار پر یہ ذمہ داری قبول فرما لی) لیکن یہاں بھی ایک مرتبہ پھر صفحہ ۱۱۱ والی بات سامنے آتی ہے کہ اگر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو نیابت و قیادت کا حکم دے دیا تھاتو اُنہوں نے مسلسل انکار کیوں کیا؟ اس چیز کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی اور منشا کو پورا نہ کرتے، مگر طالب ِعلم کے سامنے تو یہ معاملہ غور طلب ہوگا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ذریعے دیے جانے والے حکم سے انکار کیا جا رہا ہے۔ صفحہ ۲۱۳ پر جنگ ِ جمل اور صفحہ ۲۱۴ پر جنگ ِ صفین کی تفصیلات درج ہیں ۔ یہ تفصیلات مسئلے کا سیاسی پہلو لیے ہوئے ہیں ۔ ایسے معاملات بڑے نازک اُمور کی نقاب کشائی کا تقاضا کرتے ہیں ۔ دونوں جانب جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہم ہیں ، ایک جانب حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں اور دوسری جانب اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ۔ جب بات تشنہ، معاملہ اَدھورا اور بحث نامکمل صورت میں ۱۴سال کے بچے کے سامنے رکھی جائے گی تو خود سوچ لیجیے کہ کون سی خلیج گہری ہوگی۔ فرقہ