کتاب: محدث شمارہ 322 - صفحہ 30
دہی کے واقعات کو اس طرزِبیان کے ساتھ پیش کرنا، فکری انتشار یا مخصوص نقطۂ نظر کی ترویج کے سوا کچھ مفید نہیں ہوسکتا۔ یہی وہ نازک موڑ ہیں جہاں ملک کا پُرسکون ماحول بے جا بحثوں اور فرقہ واریت کے فیتے کو آگ دکھانے کی نذر ہوتا ہے۔ اعلیٰ طبقاتی اور ’شان دار تعلیمی اداروں ‘میں ان اَسباق کا آخر مطلب کیا ہے؟ باب سوم میں : 1. حضرت علی رضی اللہ عنہ ، 2. امام حسن رضی اللہ عنہ ، 3. امام حسین رضی اللہ عنہ ،4. امام زین العابدین رحمہ اللہ ، 5. امام محمد باقر رحمہ اللہ ،6. امام جعفر صادق رحمہ اللہ ، 7. امام موسیٰ کاظم، 8. امام علی رضا، 9. امام محمد تقی، 10. امام محمدنقی اور امام حسن عسکری پر تعارفی نوٹ دینے کے بعد ۱۲ویں امام کی حیثیت سے امام محمد مہدی پر دو پیراگرافوں میں جو تفصیلات پیش کی گئی ہیں ، ان کے مضمرات بھی اپنی دلیل آپ ہیں ۔ چونکہ ان تفصیلات کا تعلق ایک مکتب ِفکر کے عقیدے سے ہے، اس لیے ذیل کی عبارت کو صرف دو سوالات کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے : ’’امام محمد مہدی ۲۵۵ ہجری کو عراق میں پیدا ہوئے۔ ’محمد‘ اصل، جب کہ مہدی ان کا خاندانی نام تھا۔ ان کی والدہ رومی شہنشاہ کی پوتی تھیں ۔ شیعہ کے نزدیک مہدی کے نام کا حصہ ’منتظر‘، ’حجۃ‘ اور ’قائم‘ بھی ہے۔ ان کی پیدایش کی خبر خفیہ رکھی گئی اور وہ اپنے والد کی رحلت تک ان کی نگہداشت میں رہے۔ اُنہیں عام لوگوں کی نظروں سے بھی پوشیدہ رکھا گیا، اور اُنہیں ان کے والد کے چند ساتھیوں کے سوا کسی نے نہ دیکھا۔ والد کی رحلت کے وقت وہ پانچ برس کے تھے۔ والد کے انتقال کے بعد محمد مہدی ’امام‘ بن گئے اور ساتھ ہی نظروں سے اوجھل (occultation) ہوکر غیابت میں چلے گئے۔ غیابت کے اس زمانے میں وہ اپنے نائبوں (deputies) کے ذریعے رہنمائی کرتے رہے اور محض خاص حالات میں ظاہر ہوتے رہے۔ ۳۲۹ ہجری کے بعد سے ان کی جانب سے رہنمائی موصول نہیں ہوئی۔ یہ عقیدہ رکھا جاتا ہے کہ وہ لوگوں کی نظروں سے پردے میں چلے گئے ہیں اور اس وقت تک پردے ہی میں رہیں گے جب تک کہ اللہ چاہے۔ وہ اس وقت دنیا میں ظاہر ہوں گے، جب یہ دنیا ناانصافی اور گناہ سے بھر جائے گی۔ وہ اسلام کی دعوت دیں گے، دجال سے لڑیں گے، اسے قتل کریں گے اور اللہ کا حکم اس زمین پر نافذ کردیں گے۔ وہ پوری دنیا پر حکمرانی کریں گے اور عدل قائم کریں گے اور ناانصافی کا خاتمہ کردیں گے۔‘‘ (ص ۱۱۸)