کتاب: محدث شمارہ 322 - صفحہ 29
سامنے یہ بیان کرنا کہ ’’شیعہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے خلفا کے حق جانشینی کی وکالت کرتے ہیں … شیعہ عقیدے کے مطابق ’امامت‘ ایک قطعی استحقاقی (prerogative) منصب ہے، جس پر اللہ تعالیٰ نے رحلت ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل ہی ایک فرد سرفراز (bestowed) فرما دیا تھا، اور پھر یہ منصب امامت دوسرے جانشینوں تک منتقل ہوتا گیا، لیکن اس کے لیے ضروری نہیں کہ وہ [عمر میں ] سب سے بڑا ہو، بلکہ روحانی طور پر پاک دامن ہو‘‘۔ شیعہ مسلمانوں کے نزدیک رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روحانی میراث حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ذریعے، حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے جانشینوں کے سپرد کردی تھی۔ ان کا عقیدہ ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی ہدایت کے مطابق حضرت علی رضی اللہ عنہ پہلے خلیفہ راشد اور امام المومنین تھے… اِثنا عشریہ یا ۱۲والے (twelevers) اہلِ تشیع کا ایک اہم فرقہ ہیں ، جو ۱۲/ اماموں کی جانشینی اور روحانی قیادت پر ایمان رکھتے ہیں ۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان ۱۲/اماموں کو شامل کرکے اُنہیں ۱۴معصومین کہا جاتا ہے۔‘‘ (ص ۱۱۱) اس پیراگراف میں موجود معلومات کیا فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ذریعہ بن سکتی ہیں ۔ بچوں میں فرقہ وارانہ تقسیم کے ساتھ ہی ساتھ، خود خلفاے راشدین رضی اللہ عنہم کے بارے میں شک کا بیج بونا تعلیمی ضرورت کے اعتبار سے کس حد تک درست ہے۔ پیراگراف کے الفاظ خود ہی نازک اُمور کی نشان دہی کرتے ہیں ، اور اس مضمون میں اُنہیں کھول کر بیان کرنا شاید مناسب نہیں ہے۔ اسی درسی کتاب کے اگلے صفحے پر درج ہے: ’’آخرکار ۱۲ ہزار جوانوں پر مشتمل فوج نے کوچ کیا۔ امام حسن رضی اللہ عنہ نے کندی قبیلے کے سردار کی قیادت میں ۴ ہزار مردوں کی مہم ’انبہ‘ بھیجی، لیکن امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے اس کو گورنری کے وعدے کی رشوت دے کر (bribed) ہم نوا بنا لیا۔ جب امام حسن رضی اللہ عنہ نے یہ خبر سنی تو اُنہوں نے بنومراد سے ۴ ہزار جوانوں کا فوجی دستہ روانہ کیا، لیکن امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے اس کو بھی ساتھ ملا لیا۔‘‘ (ص ۱۱۲) ذہن میں رکھا جائے کہ حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نہ صرف صحابی ہیں بلکہ کاتب ِ وحی بھی ہیں ۔ ان کے سیاسی اقدامات یا سیاسی حکمت ِعملی کیا تھی؟ ان کی کمزوریاں اور ما بعد اثرات کیا تھے؟ یہ چیزیں بڑی کلاسوں میں زیربحث آئیں تو طالب ِعلم کے سامنے دیگر اُفق بھی نمایاں ہوسکتے ہیں مگریہاں اس عمر کے بچے کے سامنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان (نعوذ باللہ) رشوت ستانی یا دھوکا