کتاب: محدث شمارہ 322 - صفحہ 27
اس وقت ہمارے پیش نظر ایک کتاب ہے، جس کا نام ہے Islamiat for Students۔ اس کتاب کے ’تعارف‘ اور ’دیباچے‘ کے مطابق یہ ’او‘ لیول کے طالب علموں کے لیے تیار کی گئی ہے، فیروز سنز لاہور نے اسے شائع کیا ہے، ۲۰۰۹ء میں بطورِ نصاب یہ نافذالعمل ہوگی اور اس کی مصنفہ کا نام فرخندہ نورمحمد ہے، جب کہ قیمت ۱۷۵ روپے ہے۔ اعلیٰ طبقاتی نظامِ تعلیم میں میٹرک کی سطح کے پاکستانی طلبہ و طالبات میں اس کتاب کے طفیل کون سی فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا ہوگی اور اُنہیں اسلامی تاریخ کے بارے میں کس درجہ یکسوئی نصیب ہوگی، آیندہ سطور میں اسی حوالے سے کچھ معروضات پیش کی جارہی ہیں ۔ مصنفہ نے دیباچے میں دعویٰ کیا ہے: ’’میٹرک اور ’او‘ لیول کی سطح کے طالب علموں کے لیے اسلامیات کی یہ کتاب اس انداز سے لکھی گئی ہے کہ طرزِ تحریر براہِ راست اور عام فہم ہو، اور وہ تمام لوگ جو اسلام کی پیدایش (birth) اور پھیلاؤ کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں ، اُنہیں اس میں معلومات ملیں ۔ اس کتاب میں دلچسپ مواد پیش کیا گیا ہے۔ بہت سی اصطلاحیں اور واقعات دانستہ طور پر دہرائے گئے ہیں ، تاکہ عام سطح کا بچہ ان سے مانوس ہوجائے‘‘__ ہر مصنف کسی نہ کسی دعوے کے ساتھ کتاب تحریر کرنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں پر بھی مصنفہ کے اس حق کو تسلیم کرنے کے باوجود، حیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ وہ بعثت ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو ’اسلام کی پیدایش‘ قرار دے رہی ہیں ، حالانکہ اسلام تو آدم علیہ السلام سے لے کر تمام انبیا علیہم السلام کے ہاں ایک تسلسل، روایت اور پختہ ایمان کے طور پر موجزن رہا ہے۔ اس لیے اسلام کی ’پیدایش‘ کو خاتم الانبیا صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کرنا، اس قرآنی حکم سے مناسبت نہیں رکھتا، جس میں فرمایا گیا ہے کہ یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کو وصیت کرتے ہوئے کہا: ’’اے میرے بچو! اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے یہی دین پسند کیا ہے، لہٰذا مرتے دم تک مسلم ہی رہنا۔‘‘ (البقرۃ:۱۳۲) یہ اور دیگر بہت سے مقامات پر اللہ تعالیٰ نے ماقبل کے انبیا علیہم السلام کو مسلم ہی کہا یا اسلام سے وابستہ بیان فرمایا۔ اس لیے محض اس ایک لفظ ’پیدایش‘ کی لغزش خود ایمان کے بنیادی عناصر تک کو خلط ملط کردیتی ہے، مگر فاضلہ اس مقام سے یوں ہی گزر جاتی ہیں ۔ یاد رہے اسلامیات کی یہ کتاب مصنفہ نے نظرثانی کے بعد پانچویں ایڈیشن کے طور پر